وقت نکاح؛ وقت نزول رحمت الھی

Sat, 05/21/2022 - 06:24
کفو کا صحیح مفھوم

شادی زندگی کا وہ اہم مسئلہ اور حصہ ہے جس سے انسان گریز نہیں کرسکتا ، قران کریم نے سورہ نور کی ۳۲ ویں ایت شریفہ میں اسی بات کی تاکید کی ہے " وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ " (۱) اور اپنے غیر شادی شدہ آزاد افراد اور اپنے غلاموں اور کنیزوں میں سے باصلاحیت افراد کے نکاح کا اہتمام کرو کہ اگر وہ فقیر بھی ہوں گے تو خدا اپنے فضل و کرم سے انہیں مالدار بنادے گا کہ خدا بڑی وسعت والا اور صاحب علم ہے ۔

قران کریم ہی کی طرح مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اور دیگر معصوم اماموں علیھم السلام نے مسلمانوں اور بندگان الھی کو شادی کی کافی ترغیب دلائی گئی ہے اور اس نیک کام سے دوری اپنانے والوں کی شدید مذمت اور سرزنش کی ہے جیسا کہ انحضرت (ص) نے فرمایا " تَنَاكَحُوا تَنَاسَلُوا تَكْثُرُوا فَإِنِّي أُبَاهِي بِكُمُ اَلْأُمَمَ يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ وَ لَوْ بِالسِّقْطِ " (۲) نکاح (شادی) کرو، نسلوں کو بڑھاو کہ میں قیامت کے دن اپنی امت کی کژت پر فخر و مباہات کروں گا ولو ساقط شدہ بچہ ہو۔ ایک دوسری روایت میں آنحضرت سے منقول ہے کہ اپ نے فرمایا " اذا تزوج الرجل احرز نصف دینه ، جس انسان نے شادی (نکاح) کرلیا اس نے اپنا آدھا ایمان محفوظ کرلیا ۔ (۳) نیز رسول اسلام (ص) نکاح اور شادی کی اھمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا : یفتح ابواب السماء بالرحمة فی اربع مواضع: عند نزول المطر، و عند نظر الولد فی وجه الوالدین، و عند فتح باب الکعبة، و عند النکاح ۔ (۴) چار موقع پر رحمت الھی کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں :

۱: بارش کے وقت ۔

۲: اولاد کے ذریعہ ماں باپ کا چہرہ دیکھتے وقت ۔

۳: خانہ کعبہ کا دروازہ کھلتے وقت ۔

۴: عقد اور شادی کی رسم کے وقت ۔

امیرالمؤمنین علی علیہ السلام سے منقول روایتوں کا لب و لہجہ اس نیک عمل کی اھمیت کو دوچندان کردیتا ہے جیسا کہ حضرت نے فرمایا  "افضل الشفاعات ان تشفع بین اثنین فی نکاح یجمع الله بینهما ؛ بہترین وساطت یہ ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے درمیان [ یا اسکے گھرانے و خاندان] کے درمیان وساطت کی جائے تاکہ دونوں کی شادی ہوسکے ۔ (۵) یعنی بہترین سفارش اور وساطت ، شادی بیاہ سلسلہ میں ہے ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے بھی اس سلسلہ میں فرمایا کہ "من ترک التزویج مخافة الفقر فقد اساء الظن بالله - عزوجل - ان الله- عزوجل - یقول: «ان یکونوا فقراء یغنهم الله من فضله ؛ اگر کوئی فقر و تنگدستی کی وجہ سے شادی نہ کرے تو گویا ہو لطف الھی اور خداوند متعال کی بہ نسبت بدگمان ہوا ہے کیوں کہ اس نے فرمایا ہے کہ اگر وہ فقیر بھی ہوں گے تو خدا اپنے فضل و کرم سے انہیں مالدار بنادے گا ۔ (۶) اور امام کاظم علیہ السلام بھی اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ " ثلاثة یستظلون یظل عرش الله یوم القیامة، یوم لا ظل الا ظله: رجل زوج اخاه المسلم او اخدمه او کتم له سرا " (۷)

تین گروہ ایسا ہے جو قیامت کے دن کہ جس دن خدا کے سوا کوئی انسان کا پشت و پناہ نہ ہوگا اور اس کے علاوہ کسی اور کا سایہ نہ ہوگا ، پروردگار عالم کے زیر سایہ اور اس کی پشت پناہی میں ہوگا :

۱: مسلمان کی شادی کا زمینہ فراھم کرنے والا۔

۲: اپنے مسلمان بھائی کی خدمت کرنے والا۔

۳: مسلمان بھائی کے سر پر سائبان تننے والا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ نور ، ایت ۳۲

۲: شعیری ، شیخ تاج‌ الدین محمد ، جامع الأخبار، ج۱ ،  ص ۱۰۱

۳: نوری ، میرزا حسین ، مستدرک الوسائل، ج ۱۴، ص ۱۵۴

۴: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار، ج ۱۰۳، ص ۲۲۱

۵: شیخ طوسی ، تهذیب، ج ۷، ص ۴۰۵ ۔

۶: شیخ صدوق ، من لا یحضره الفقیه، ج ۳، ص ۲۵۱

۷: شیخ حر عاملی ، وسائل الشیعه، ج ۲۰، ص ۴۶

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 70