اخلاق وتربیت
ہم نے گذشتہ قسط میں ایات قران کریم کے حوالے سے پردہ کی اہمیت بیان کی تھی اور اب اس تحریر میں اس گوشہ پر گفتگو کرنا چاہ رہے ہیں کہ پردہ اور حجاب کی مراعات نہ کرنے کی صورت میں کیا عورت پاکدامن اور عفت دار سمجھی جائے گی یا نہیں ؟ !
خداوند متعال نے قران کریم میں پردہ اور حجاب کی اہمیت میں بیان کیا کہ پردہ خواتین کو بدطینت اور بدفطرت افراد کی آلود نگاہوں سے محفوظ رکھتا ہے جیسا کہ سورہ احزاب کی ۵۹ ایت کریمہ میں فرمایا : «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ ج
دین خدا کی راہ میں خدمت کرنے والے بہت سارے لوگ شاید اجرت و مزدوری لینے کے خواہشمند نہ ہوں مگر وہ یہ پسند کرتے ہیں کہ کم از کم ان زحمتوں اور فعالیتوں کی قدردانی کی جائے کہ اگر قدردانی نہ کی گئی تو ممکن ہے دین خدا کی تبلیغ میں سستی یا کاہلی کا سبب بن جائے ۔
ایک مبلغ اور دین کا پیغام پہنچانے والا اس بات کو بخوبی سمجھے کہ جب بھی ہدایت کی ضرورت مند عوام کے لئے امید کا دیا جلائے گا تو بدخواہوں کے حملے سے روبرو ہوگا اور اس راہ میں دشمنوں سے مدارا بے سود و بے فائدہ ہے بلکہ ان افراد سے سختی اور سنجیدگی سے گفتگو کیا جائے ، ان سے نفرت کا اظھار کیا جائے اور ہ
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا: «رَحِمَ اللّهُ والِدا أعانَ وَلَدَهُ على بِرِّهِ» (۱) خداوند متعال اس باپ رحمت نازل کرے جو اپنے بچے کی نیکی میں مدد کرے ۔
مختصر تشریح:
انقلاب ، انسانی فطرت کا اہم حصہ اور رکن ہے ، اگر انسان کے اندر انقلاب اور کسی قسم کی تبدیلی رونما نہ ہو تو وہ انسان مردہ ہے ، امام موسی کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر انسان کے اج اور کل میں کوئی فرق نہ ہو تو وہ انسان خسارہ میں ہے ۔ (۱) اسی بنیاد پر مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و ال
خداوند متعال کی ذات گرامی شفیق اور مہربان ہے وہ ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا لہذا جو بھی اس کے قہر اور غضب کا شکار ہوا ہے بلا شک و شبہہ وہ خود اپنی گناہوں کی وجہ سے مبتلی ہوا ہے کیوں کہ اس نے گناہ کر کے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور ظالم کو اس کے ظلم کی سزا دی گئی ہے ۔
قران کریم اور روایتوں میں تکبر کو بدترین اخلاقی صفت میں شمار کیا گیا ہے اور علمائے علم اخلاق نے اس سلسلہ میں بہت ہی مفصل گفتگو فرمائی ہے ، خود کو دوسروں سے بہتر اور ان سے بالاتر جاننا تکبر کی بنیاد ہے ، متکبر کے ذھن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ گویا وہ دوسروں سے بہتر اور برتر ہے لہذا دوسرے اس کا اح
رسول اسلام صلّی الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اَلظُّلْمُ ثَلاثَةٌ: فَظُلْمٌ لايَغْفِرُهُ اللّه ُ وَظُلْمٌ يَغْفِرُهُ وَظُلْمٌ لايَتْرُكُهُ، فَأَمَّا الظُّلْمَالَّذى لايَغْفِرُ اللّه ُ فَالشِّرْكُ قالَ اللّه ُ: «إنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظيمٌ» وَأَمَّا الظُّلْمَ الَّذى يَغْفِرُهُ اللّه ُفَظُلْم
امیرالمومنین امام على عليہ السلام نے فرمایا: الكريمُ يَرفَعُ نفسَهُ في كُلِّ ما أسداهُ عن حُسنِ المُجازاةِ ۔ (۱)
با عظمت و احترام وہ ہے جو خود کو اس بات سے بالاتر جانے کہ اسے اس کی نیکی کے بدلے نیکی ملے گی ۔