امام خمینی
اسلامی جمھوریہ ایران کے موجودہ حالات اور بعض جگہوں پر ہونے والے بلوے اسی سازش کا حصہ ہیں جس کا عالمی سامراجیت نے تقریبا چالیس سال پہلے اغاز کیا تھا مگر سچ یہ ہے کہ ہلکے پھلکے تھپیڑے انقلاب اسلامی ایران اور اسلامی نظام کے تناور درخت کو جڑوں سے اکھاڑ کر پھینکنا تو دور انہیں ہلا بھی نہیں سکتے ۔
دوسری جانب امام خمینی )رہ( نے عین اس وقت اپنے ںظریات پیش کئے اور اسے جامہ پہنانے کے لئے میدان عمل میں اترے جب امپریالیسم اور سرمایہ داری نظام اور سامراجیت اپنے اوج پر تھی ، سامراجیت اور امپریالیسم قدرت و طاقت اور ثروت حاصل کرنے کیلئے سرزمینوں اور ممالک کے منابع کو غارت اور لوٹ کھسوٹ میں مشغول تھے
انبیا الھی صلوات اللہ علیھم اور بزرگ شخصیتیں اپنے نظریات اور افکار کو فقط و فقط تحریروں ، کتابوں ، متون اور تعلیم سے مخصوص نہیں جانتے بلکہ یہ افراد اپنے نظریات اور افکار کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے میدان عمل میں اتر جاتے ہیں البتہ ان افکار و جامہ عمل پہنانے کی وسعت صاحب نظر کے منزلت اور مقام پر
ولایت فقیہ دین اسلام کی دیگر ضروریات میں سے ہے اور یوں کہا جائے امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی غیبت کبری کے زمانہ میں انکی حکومت کا تسلسل ہے ، مرجع تقلید یقینا عالم اسلام کے دینی مسائل کے سلسلہ میں جواب دہ ہے مگر سماجی ، اقتصادی اور رہبریت کے مسائل انسان کی زندگی کا لازمہ ہیں جس کی ادائ
رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رہ فرماتے ہیں کہ مقبولہ عمر ابن حنظلہ ولایت فقیہ کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے کیوں کہ :
اسلام ایک ایسا ابدی دین ہے جس کی بنیاد فطرت اور تمام فطری تقاضوں پر استوار ہے ، اسلام نے مھر و محبت کے مسئلہ کو بھی خاص اہمیت دی ہے اور انسان دوستی کو اس دین میں بڑی قدر کی نگاہوں سے دیکھا گیا ہے ۔
حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی شخصیت کو حتی اپ کی زندگی میں تحریف کرنے کی ناکام کوششیں کی گئیں اور دشمن نے اس سلسلہ میں اپنی تمام توانائیاں صرف کردیں ، ایک طرف دشمن تھے جو انقلاب کے ابتدائی ایام سے ہی اپنے عالمی پروپیگنڈے میں حضرت امام خمینی (رہ) کی شخصیت کو ایک خشک اور سخت گیر انقلابی
امام خمینی رضوان الله تعالی علیہ کے انتقال سے اندرونی اور بیرونی دشمن یہ گمان کرتے تھے کہ انقلاب اسلامی مٹ جائے گا اور اسلامی حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا مگر الحمد للہ خداوند متعال کی عنایت سے یہ انقلاب تمام اندرونی اور بیرونی مشکلات کے باوجود دن بہ دن بڑھتا گیا اور ایک قد آورد درخت بنتا چلا گیا ۔
شاہی فورس اور ساواک کے ذریعے ایران کے آزاد ی خواہ عوام اور علمائے کرام پر مصیبتوں کے پہاڑ ڈھائے جارہے تھے ۔لیکن ان تمام اذیتوں ،تکالیف ،مسائل و مشکلات کے آگے حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ خمینی ؒ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند ڈٹے رہے ۔ جنہوں نے ایران کے غیور،باشعور اوربہادر عوام کی ترجما
امام خمینی (رہ) کی شخصیت، وہ منفرد شخصیت تھی جس نے خود کو انبیاء اور اولیاء الھی کی تعلیمات اور ان کی سیرت کے پیکر میں مکمل طور سے ڈھال لیا تھا، اپ فقط ایک سیاسی لیڈر نہیں تھے بلکہ اخلاق، فلسفہ اسلامی، فقہ اور عرفان کا مجسمہ تھے ، اپ جب خواتین سے محو گفتگو ہوتے اور انہیں خطاب کرتے تو حسین ترین ال