انقلاب اسلامی ایران اور انقلاب امام مہدی کے مشترکات (۲)

Wed, 02/09/2022 - 07:40
سالگرد پیروزی انقلاب اسلامی

امام زمانہ (عج) کے سپاہیوں کے صفات

صاحب تفسیر مجمع ‌البیان اور نورالثقلین سورہ مائدہ کی 54 ویں ایت کریمہ کے ذیل میں تحریر فرماتے ہیں کہ جب پیغمبر اسلام صلی الله علیہ و آلہ سے پوچھا گیا کہ اس ایت شریفہ سے مراد کون لوگ ہیں اور قران کریم نے اس ایت کریمہ میں کن لوگوں کی پیش گوئی کی ہے؟ تو حضرت (ص) نے جواب میں فرمایا : «ضَرَبَ رسول‌الله يَدَهُ عَلَى عَاتِق سَلْمَانَ وَ قَالَ هَذَا وَ ذَوُوهُ ثُمَّ قَالَ لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ مُعَلَّقاً بِالثُّرَيَّا لَنَالَهُ رِجَالٌ مِنْ فَارِس‏؛ حضرت رسول ‌الله (ص) جناب سلمان فارسی کے شانہ پر ہاتھ مار کر کہا کہ [اس ایت سے مراد] یہ مرد اور اس کے ہم وطن ہیں ، پھر فرمایا اگر ایمان [ستارہ] ثریا پر بھی ہو تو بھی اہل فارس [ایرانی] اسے پاکر رہیں گے ۔ [1]

مذکورہ قابل فخر لقب اور قابل تعریف صفات کا تحفظ ان خصوصیات کے تسلسل و استحکام پر منحصر ہے جسے قران کریم نے اسلام کے سچے سپاہیوں اور حقیقی مددگاروں کے لئے بیان اور معین کئے ہیں ، یقینا یہ صفات و خصوصیات امام زمانہ عجل الله تعالی فرجه الشریف کے فوجیوں اور مددگاروں کے صفات و خصوصیات ہیں جو ان کی عالمی حکومت کے قیام کے وقت حضرت کے ہمراہ ہوں گے، لہذا انقلاب اسلامی ایران اور انقلاب امام مہدی (عج) کے مشترکات وہ اہم خصوصیات و صفات ہیں کہ جس تذکرہ سورہ مائدہ کی 54 ویں ایات کریمہ میں ہوا ہے ۔

حکومت امام زمانہ (عج) کے مددگاروں کے صفات

1: خداوند متعال سے والہانہ محبت:

امام زمانہ (عج) کی عالمی حکومت کے مددگاروں کی پہلی صفت، خداوند متعال سے والہانہ محبت ہے ، قران کریم نے خدا کی محبت کو اس کے احکام اور اوامر کی اطاعت کا نتیجہ اور دونوں کو ایک دوسرے کا لازم و ملزوم جانا ہے جیسا کہ سوره آل عمران کی 31 ویں ایت شریفہ میں ایا ہے : «قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونى يحْبِبْكُمُ اللَّهُ ؛ اے پیغمبر! کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ اللہ سے محبّت کرتے ہو تو میری پیروی کرو- خدا بھی تم سے محبّت کرے گا ۔ » [2] یعنی جو لوگ خدا سے حقیقی اور سچی محبت کا دم بھرتے ہیں ، اس کے احکامات پر جو اس کے رسول (ص) کے ذریعہ بیان کئے گئے ہیں ، عمل کریں اور اگر اس راہ میں ثابت قدم رہیں گے تو دن بہ دن ان دلوں میں خدا کی محبت میں اضافہ ہوتا جائے گا ۔

امام خمینی رحمة الله علیہ کی شخصیت مذکورہ صفات حسنہ کا واضح اور روشن نمونہ تھی ، اپ حد سے زیادہ خداوند متعال کی جانب مائل اور اس کی ذات لایزال پر توکل و بھروسہ کرتے تھے ،  اس عظیم الہی امتحان یعنی انقلاب اسلامی کی پیروزی میں اپ کی کامیابی کا رمز و راز بھی یہی مسئلہ تھا ، جسے اپ نے بارہا و بارہا اپنی گوہربار گفتگو میں فرمایا : « خدا کی طرف مائل رہو تاکہ لوگوں کے دل تمھاری جانب مائل ہوسکیں ۔ » [3]

2: مومنین کے سامنے تواضع و انکساری اور دشمنوں کے مقابل استقامت و سختی :

خداوند متعال سے دوستی کے نتیجہ میں انسان اس کے تمام دوستوں سے دوست اور مہربان ہے اور اس کے تمام دشمنوں کے حق میں دشمن اور سخت ہے ، ممکن نہیں ہے کہ انسان خدا سے محبت کرے مگر اس کے اقداروں ، اس کے دوستوں اور ماننے والوں سے محبت نہ کرے نیز دشمنان خدا اور اقداروں کے دشمنوں کا دشمن نہ ہو ، نتیجہ یہ ہے کہ قران کریم کی نگاہ میں اسلام کے سچے مددگار ، خدا کے چاہنے والوں [کہ جو صاحبان ایمان ہیں] کے حق میں مہربان ، متواضع اور منکسر المزاج ہیں اور دشمنان خدا کے مقابلے میں جنہیں کفار کہا جاتا ہے ، ناقابل شکست اور ناقابل تسخیر ہیں ۔  

جاری ہے ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
1: تفسیر مجمع البیان، ج3، ص 321 و تفسیر نورالثقلین، ج1، ص641
2: قران کریم ، سوره آل عمران، آیہ 31
3: صحیفہ امام خمینی، ج1، ص121

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 76