معصومین
خلاصہ: خانہ کعبہ وہ عمارت ہے جو مسلمانوں کا قبلہ ہے۔ اس عمارت کی اپمیت اور اس کا احترام، بعثت سے پہلے بھی تھا۔ بعض منقولات کے مطابق ۳ ربیع الثانی کو حجاج نے کعبہ پر حملہ کیا۔ اسی مناسبت یہ مضمون خانہ کعبہ کے متعلق پیچ کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: تواضع اور انکساری ایسی نعمت ہے جس پر کوئی شخص حسد نہیں کرتا، کیونکہ مالدار، طاقتور اور صاحبِ منصب لوگ جو تکبر کا شکار ہوتے ہیں تو وہ تکبر کے ہوتے ہوئے تواضع اور خاکساری کی صفت اپنے اندر پیدا نہیں کرسکتے تو تواضع کرنے والے شخص پر بھی حسد نہیں کریں گے، کیونکہ تواضع اور تکبر کا آپس میں ٹکراو ہے۔
اس مقالہ میں ہم نے امام حسن عسکری علیہ السلام کے متعدد القاب میں سے قرآن و سنت کے تناظر میں دو القاب کی وضاحت کی ہے جس میں پہلا لقب خالص اور دوسرا لقب ہادی ہے۔ پہلے لقب میں ہم نے خالص کا معنا لغوی اور اصطلاحی کے اعتبار سے بیان کیا ہے اور اس کے بعد دوسرا لقب ہادی کو بھی اسی طرح لغوی اور اصطلاحی اعتبار سے بیان کر کے قرآن کریم کی رو سے ہدایت کے کتنے معانی ہیں ان کے بارے میں مطالب بیان کیے۔
خلاصہ: تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے نماز کی حالت میں زکات دی ،اور پھر قرآن میں سورہ مائدہ کی آیت نمبر 55 بھی اس چیز کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) پر ظلم کرنے والوں میں سے ایک قنفذ ہے جس نے آپ (سلام اللہ علیہا) پر تازیانے مار کر ظلم کیا، بی بی کی پسلی ٹوٹ گئی اور یہ ظالم، حضرت محسن (علیہ السلام) کی شہادت کا باعث بنا۔
خلاصہ: اگر ہمیں خدا کی معرفت حاصل کرنا ہے تو ہمیں خدا کے بھیجے ہوئے نمائندوں کی اتباع کرنا ضروری ہے، کیونکہ وہ لوگ ہی ہم کو خدا کی حقیقی معرفت کی طرف راہنمائی کرسکتے ہیں۔
خلاصہ: روایتوں میں وارد ہوا ہے کہ جس نے حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی معرفت حاصل کرلی اس نے لیلۃالقدر کو درک کرلیا، حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی معرفت مقدمہ ہے خداوند متعال کی معرفت کے لئے۔
خلاصہ: فدک وہ زمین ہے جس کو خدا کے حکم سے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو بخش دی تھی۔ لیکن رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے بعد حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) سے اس زمین کو چھین لیا گیا اور ّآپ سے فدک کی ملکیت کے بارے میں گواہ بھی طلب کئے گئے اور ان گواہوں کو بھی قبول نہیں کیا گیا۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) نے حضرت علی(علیہ السلام) کی ولایت کو لوگوں تک پہونچانے میں کسی قسم کی کمی نہیں کی بلکہ ان سخت حالات میں بھی آپ نے امامت اور ولایت کی حفاظت فرمائی۔
خلاصہ: انسان کو آخرت میں بلند مقامات حاصل کرنے کے لئے اس دنیا میں زہد اختیار کرنا ضروری ہے، زہد دنیا سے کنارہ کشی کرنے کا نام نہیں ہے، بلکہ دنیا کو آخرت کے لئے استعمال کرنے کا نام زہد ہے۔