حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) شب قدر ہیں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: روایتوں میں وارد ہوا ہے کہ جس نے حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی معرفت حاصل کرلی اس نے لیلۃالقدر کو درک کرلیا، حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی معرفت مقدمہ ہے خداوند متعال کی معرفت کے لئے۔

حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) شب قدر ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) معرفت کی اس بلندی پر ہیں جس کے بارے میں بلند پرواز فکر رکھنے والے بھی حیران اور پریشان ہیں، خزانۂ عرش الٰہی کے اس در یکتا کی منزلت اتنی عظیم و بلند ہے کہ عقل اس کی معرفت سے عاجز ہے، کئی روایتوں اور حدیثوں میں حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو لیلۃ القدر سے تعبیر کیا گیا ہے اور لیلۃ القدر کی حقیقت کو شھزادی(سلام اللہ علیہا) کی ذات کو بتایا گیا ہے۔ جن روایات میں سے ایک روایت، امام موسی کاظم(علیہ السلام) سے نقل کی گئی ہے: امام(علیہ السلام) کی خدمت میں ایک نصرانی حاضر ہوا اور اس نے سورۂ دخان کی پہلی آیت: «حمۤ وَالْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِيْ لَيْلَۃٍ مُّبٰرَكَۃٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِيْنَ فِيْہَا يُفْرَقُ كُلُّ اَمْرٍ حَكِيْمٍ[سورۂ دخان، آیات:۱،۲،۳،۴] روشن کتاب کی قسم، ہم نے اس قرآن کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے ہم بیشک عذاب سے ڈرانے والے تھے اس رات میں تمام حکمت و مصلحت کے امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے»، کے بارے میں سوال کیا؟ امام(علیہ السلام) نے فرمایا: «حم» سے مراد حضرت محمّد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی ذات ہیں، اور «كتاب مبين» سے مراد حضرت على(عليه السلام) کی ذات ہیں، اور «اللّيلة» سے مراد حضرت فاطمه(عليها السلام) ہیں[۱]، لیلۃ القدر کی حقیقیت حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی ذات ہے اور ایسا کیوں نہ ہو کیونکہ اگر لیلۃ القدر میں قرآن صامت نازل ہوا ہے، تو وجود حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) سے گیارہ قرآن ناطق کا ظہور ہوا ہے جس کی ذات سے انسانیت میں تکامل و فضیلت پیدا ہوئی۔
     حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی عظمت و فضیلت لوگوں پر اسی طرح مخفی ہے جس طرح لیلۃ القدر کی حقیقت لوگوں کے لئے واضح اور روشن نہیں ہے، جس طرح لیلۃ القدر کی حقیقیت کو سمجھنا ہمارے لئے ناممکن ہے اسی طرح حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی حقیقت کو بھی سمجھنا ہمارے لئے محال ہے، جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «اللّيلةُ»، فاطمةُ و «القَدْرُ»، اَللّهُ. فَمَنْ عَرَفَ حقَّ معرفت‌ها فَقَدْ ادركَ ليلةَ القَدْرِ[۲] رات، فاطمہ(سلام اللہ علیہا) ہے اور قدر، اللہ ہے جو کوئی حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی حقیقی معرفت کو حاصل کرلیگا وہ لیلۃ القدر کو سمجھ جائیگا»[۳]۔
     واضح ہے کہ اس معرفت سے مراد مقام نورانی کی معرفت ہے یہاں پر معمولی معرفت کار ساز نہیں ہے، شب قدر کو سمجھنا یعنی خداوند متعال کی مقام ولایت کو درک کرنا ہے جس معرفت کے بارے میں حضرت علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «معرفتی بالنورانیۃ معرفت اللہ عزوجل و معرفت اللہ عزوجل معرفتی بالنورانیۃ[۴] میرے نورانی معرفت خدا کی معرفت ہے اور خدا کی معرفت میری نورانی معرفت ہے»،  اگر کوئی حضرت فاطمہ زھرا(سلام اللہ علیہا) کی معرفت حاصل کرلے تو آپ کی نورانیت اس کے دل پر متجلی ہوجاتی ہے اور وہ شب قدر کو درک کرنے کے برابر ہے، جو انسان کی خلقت کا مقصد ہے، جس کے بارے میں خداوند متعال ارشاد فرمارہا ہے: «وما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون»، روایات میں ذکر ہوا ہے: «ان اللہ جل ذکرہ ما خلق العباد الا لیعرفوہ»، یعنی مقصد اللہ کی معرفت ہے اور اس معرفت کا طریقہ بھی حجت اور استدلال نہیں ہے اس لیے کہ حجت تاریخ کے فرعونوں پر بھی تمام ہوجاتی ہے حجت دشمنوں پر بھی تمام ہوجاتی ہے حالانکہ یہ خدا کی معرفت نہیں رکھتے، خداوند متعال کی حقیقی اور واقعی معرفت مقام نورانیت کی معرفت ہے، خداوند متعال کی معرفت انسان کی خلقت کا مقصد ہے اور یہ معرفت صرف اور صرف آئمہ معصومین(علیہم السلام) اور صدیقہ طاہرہ(سلام اللہ علیہا) کے انوار کی معرفت سے پیدا ہوتی ہے[۵] ۔
نتیجہ:
     
جس طرح شب قدر کو کوئی سمجھ نہیں سکتا اسی طرح حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی ذات کی معرفت بھی کوئی حاصل نہیں کرسکتا۔ خداوند متعال حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کی معرفت کو ہمارے دلوں میں اضافہ فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، ج۲۴، ص۳۲۰، دار إحياء التراث العربي،  بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
[۲] گذشتہ حوالہ، ج۴۲، ص۶۵۔
[۳]http://mesbahyazdi.com/farsi/?../lib/jamekosar/3.htm
[۴] رجب بن محمد حافظ برسی،  مشارق انوار الیقین فی اسرار امیرالمؤمنین(علیہ السلام)،ص۲۵۴، اعلمی، بیروت ، ۱۴۲۲ھ ق۔
[۵]http://newsnoor.com/Content/Content.aspx?PageCode=29483

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 88