معصومین
معصومین - علیہم السلام – کی زیارت کی فضیلت میں بہت ساری روایات پیغمبرخدا –صلی اللہ علیہ و آلہ_اور اہلبیت - علیہم السلام – سے مروی ہیں جو اگر نہ بھی ہوتیں تب بھی مؤمنین سیرت معصومین - علیہم السلام – کو دیکھتے ہوئے والہانہ انکی زیارت پر کمربستہ نظر آتے۔
معصومین - علیہم السلام – کی زیارت کی فضیلت میں بہت ساری روایات پیغمبرخدا –صلی اللہ علیہ و آلہ_اور اہلبیت - علیہم السلام – سے مروی ہیں جو اگر نہ بھی ہوتیں تب بھی مؤمنین سیرت معصومین - علیہم السلام – کو دیکھتے ہوئے والہانہ انکی زیارت پر کمربستہ نظر آتے۔
حضرت امام رضا «علیه السلام»سے جناب شیخ طوسی نقل کرتے ہیں کہ امام«علیه السلام» فرماتے ہیں:سرزمین خراسان پر ایک ایسی جگہ ہے کہ جہاں ایک زمانہ ایسا آئیگا جب وہ جگہ فرشتوں کی آمد و رفت اور انکے طواف کا مرکز قرار پائیگی جب تک کہ قیامت آن پہنچے اور صور پھونک دیا جائے اور اسکے بعد قیامت بالکل ہی ا
خلاصہ: انسان کے ایمان اور اسکے عمل میں بہت گھرا تعلق ہے۔
خلاصہ: مؤمن ہمیشہ اہل بیت(علیہم السلام) کی اطاعت کرتا ہے۔
رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم خطبہ شعبانیہ ارشاد فرما رہے تھے جو ماہ رمضان کے فضائل کے سلسلہ میں تھا، اس خطبہ کو حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے نقل کیا ہے، نبی اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ماہ رمضان کے بہت سارے فضائل بیان فرمائے، یہاں تک کہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
خلاصہ: ہمیں معصومین(علیھم السلام) کی سیرت کو اپنانا چاہئے۔
پیغمبر[ص] نے قبول کرلیا کہ حضرت علی اپنی زرہ کو بیچ دیں اور اس کی قیمت سے فاطمہ 236 کی مہر کے عنوان سے پیغمبر کوکچھ ادا کریں. زرہ چار سودرہم میں فروخت ہوئی .پیغمبر نے اس میں کچھ درہم بلال کو دیا تاکہ زہرا ؑ کے لئے عطر خریدیں اور اس میں سے کچھ درہم عمار یاسر اور اپنے کچھ دوستوں کودیا تاکہ علی و فاطمہ کے گھر کے لئے کچھ ضروری سامان خریدیں.
پیغمبر اسلام(ص) کی بیٹی کا مہر پانچ سودرہم تھا اور ہر درہم ایک مثقال چاندی کے برابر تھا (ہر مثقال ۱۸؍ چنے کے برابر ہوتاہے)۔