معصومین - علیہم السلام – کی زیارت کی فضیلت میں بہت ساری روایات پیغمبرخدا –صلی اللہ علیہ و آلہ_اور اہلبیت - علیہم السلام – سے مروی ہیں جو اگر نہ بھی ہوتیں تب بھی مؤمنین سیرت معصومین - علیہم السلام – کو دیکھتے ہوئے والہانہ انکی زیارت پر کمربستہ نظر آتے۔
سرزمین طوس اور جہاں پر فرزند موسائے فاطمہ - علیہماالسلام –مدفون ہیں ایسی گرانبہا سرزمین ہےکہ جس پر بہشت کی خاک حسرت بھری نگاہوں سے تکتی ہے اور جسکی زیارت کے لئے فرشتے گروہ در گروہ نازل ہوتے ہیں حرم مطہر کی الٰہی اور معنوی فضا کچھ ایسی ہے کہ زائرین کی روح آب کوثر کے صاف ستھرے پانی سے دھلتی نظر آتی ہے جس سے گناہوں کی میل کچیل صاف ہوجاتی ہے ، حقیقت حال یہی ہے کہ جو لوگ خلوص نیت کے ساتھ اسی قدسی نما سرزمین پر قدم رکھتے ہیں خدائے عزوجل انکے جسموں پر سے ذلت و معصیت کا پیراہن اتار پھینکتا ہے اور گناہوں کے سنگین بوجھ سے انہیں رہائی دلادیتا ہے۔اس نکتہ کی طرف متعدد روایات میں اشارہ کیا گیا ہے ، امام جواد- علیه السلام –فرماتے ہیں:جو کوئی میرے والد کی طوس میں زیارت کرے خدا اسکے گذشتہ و آئندہ گناہوں کو بخش دیتا ہے۔(کافی، ج 4، ص 585.) وشاء کہتے ہیں: علی بن موسیٰ الرضا - علیه السلام –نے اپنی قبر کی زیارت کی فضیلت کے سلسلے میں اس طرح ارشاد فرمایا کہ:عنقریب ہی میں ظلم وستم کے ساتھ زہر کے ذریعہ قتل کیا جاؤوں گا ، جو کوئی میری زیارت کو آئیگا اور میرے حق کو پہچانتا بھی ہوگا، اسکے گذشتہ اور آئندہ گناہوں کو پروردگار بخش دیگا(عیون اخبار الرضا، ج 2، ص 26: بحارالانوار، ج 101، ص 28.)۔
Add new comment