حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی شہادت کی پشینگوئی زبانِ رسالت سے

Tue, 06/05/2018 - 13:52
حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی شہادت کی پشینگوئی

رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم خطبہ شعبانیہ ارشاد فرما رہے تھے جو ماہ رمضان کے فضائل کے سلسلہ میں تھا، اس خطبہ کو حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے نقل کیا ہے، نبی اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ماہ رمضان کے بہت سارے فضائل بیان فرمائے، یہاں تک کہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا تو عرض کیا: یا رسول اللہ، اِس مہینے میں سب سے افضل عمل کیا ہے؟ تو آنحضرتؐ نے فرمایا: یا اباالحسن! اس مہینے میں سب سے زیادہ افضل عمل، اللہ عزّوجل کے حرام (کیے ہوئے) کاموں سے پرہیز کرنا ہے۔
پھر آپؐ نے گریہ کیا تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپؐ کو کس چیز نے رلایا؟ تو آنحضرتؐ نے فرمایا: یا علیؑ! میں نے اس وجہ سے گریہ کیا کہ آپؑ کی اس مہینہ میں حرمت پامال کی جائے گی، گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ آپؑ اپنے پروردگار کے لئے نماز پڑھ رہے ہیں اور اولین و آخرین کا سب سے زیادہ بدبخت (آدمی) جو ثمود کی اونٹنی کی کوچیں کاٹنے والے کا بھائی ہے، اٹھ کھڑا ہے تو اس نے آپؑ کے فرقِ سر پر ضرب ماری ہے تو اس نے آپؑ کی ڈاڑھی کو (سر کے خون سے) خضاب کردیا ہے۔
میں نے عرض کیا: یا رسول اللہؐ! کیا یہ (واقعہ) میرے دین کی سلامتی کی حالت میں ہوگا؟
تو آنحضرتؐ نے فرمایا: آپؑ کے دین کی سلامتی کی حالت میں ہوگا۔
پھر آنحضرت صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: "یا علیؑ! جس نے آپؑ کو قتل کیا اس نے یقیناً مجھے قتل کیا ہے اور جس نے آپؑ سے دشمنی کی اس نے یقیناً مجھ سے دشمنی کی ہے اور جس نے آپؑ پر سبّ کی اس نے یقیناً مجھ پر سبّ کی ہے، کیونکہ آپؑ مجھ میں سے ہیں میری جان کی طرح اور آپؑ کی روح میری روح میں سے ہے اور آپؑ کی طینت میری طینت میں سے ہے، یقیناً اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجھے اور آپؑ کو خلق کیا اور مجھے اور آپؑ کو منتخب کیا اور مجھے نبوت کے لئے انتخاب کیا اور آپؑ کو امامت کے لئے انتخاب کیا، اور جس نے آپؑ کی امامت کا انکار کیا تو یقیناً اس نے میری نبوت کا انکار کیا ہے۔
یا علیؑ آپؑ میرے وصی ہیں اور میری اولاد کے باپ ہیں اور میری بیٹی کے شوہر ہیں اور میری امت پر میری حیات اور میری موت کے بعد میرے خلیفہ ہیں ، آپؑ کا حکم میرا حکم اور آپؑ کی نہی میری نہی ہے، میں قسم کھاتا ہوں اس ذات کی جس نے مجھے نبوت کے لئے مبعوث کیا اور مجھے بہترین مخلوق قرار دیا کہ یقیناً آپؑ ضرور اللہ کی حجت ہیں اُس کی مخلوق پر، اور اُس کے امین ہیں اُس کے راز پر، اور اُس کے خلیفہ ہیں اس کے بندوں پر"۔ [1]
نتیجہ: مذکورہ مطالب سے یہ نتیجہ ملتا ہے کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم بھی حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی شہادت اور مظلومیت کے لئے روئے اور پھر ضربت کی بھی خبر دیدی، اس کے بعد آپؑ کے کئی فضائل و مناقب بیان فرمادیئے اور آپؑ کے وصی اور خلیفہ ہونے کا کئی دیگر مقامات کی طرح اس موقع پر بھی واضح طور پر اعلان کردیا، مگر افسوس ہے اس امت مسلمہ پر جس نے آنحضرتؐ کی وفات کے بعد حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے بیعت نہ کی اور جب بیعت کر بھی لی تو طرح طرح کی اعتقادی اور عملی نافرمانی اور عہدشکنی کرنے یہاں تک کہ عدلِ الٰہی کو زمین پر قائم کرنے والے تاریخ انسانیت کے پہلے مظلوم نے مسجد کوفہ کے محراب عبادت میں سر سجدہ سے جب اٹھایا تو دنیا کے بدبخت ترین شخص کی ضربت سے جام شہادت نوش کرتے ہوئے اپنے معبودِ برحق کی بارگاہِ قدسی میں پہنچ گئے۔
...............................
[1] شهر الله في الكتاب و السنّة, المحمدی الری شھری، ص104۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 28