خلاصہ: انسان کے ایمان اور اسکے عمل میں بہت گھرا تعلق ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ایمان اور نیک اعمال ہمیشہ ساتھ رہنے والے ہیں بغیر عمل کے انسان مؤمن نہیں بن سکتا اور بغیر ایمان کے انسان کا کوئی بھی عمل درجۂ قبولیت تک نہیں پہونچتا جس کے بارے میں امام رضا(علیہ السلام) اس طرح فرمارہے ہیں: «اَلإيمانُ هُوَ مَعرِفَةٌ بِالقَلبِ وإقرارٌ بِاللِّسانِ وعَمَلٌ بِالأركانِ، ایمان، دل سے معرفت ، زبان سے اقرار اور اعضاء سے عمل کا نام ہے »[بحار الانوار، ج۱۰، ص۲۲۸]
یعنی انسان جب دل سے اقرار کے بعد اس کی گواہی دیتا ہے تو خدا کے فضل و کرم سے وہ اسکی رحمت کے دائرے میں داخل ہوجاتا ہے اور جب اپنے اس اقرار کو ثابت کرنےکے لئے اپنے اعضاء اور جوارح سے عمل کرنےلگتا ہے تو اسکے ایمان کے درجوں میں اضافہ ہوجاتا ہے، کیونکہ بغیر عمل کے کوئی مؤمن نہیں ہوسکتا اور بغیر ایمان کے کسی کا عمل قبول نہیں کیا جاتا۔
* محمد باقرمجلسى، بحار الانوار، ج۱۰، ص۲۲۸]، دار إحياء التراث العربي، بيروت، دوسری چاپ،۱۴۰۳ق.
Add new comment