معصومین
فضائل و امتیاز گریہ سے کوئی غلط مطلب اخذ نہ کیا جائے اور کوئی شخص یہ اعتراض نہ کرے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب کسی عمل کی ضرورت نہیں ہے! اس لئے کہ گریہ خود دعوتِ عمل ہے،گریہ امام حسین علیہ السلام سے ربط کی علامت ہے اور ربطِ حسین علیہ السلام مستقل دعوتِ عمل ہے۔ حسین علیہ السلام کا ربط عمل صالح سے ہے بے عملی سے نہیں ہے۔
خلاصہ: مباہلہ میں آنے والے حضراتؑ کا تذکرہ حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) اور حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) کی احادیث کی روشنی میں بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: واقعہ مباہلہ میں اہل بیت (علیہم السلام) کے فضائل کو اہل سنت کے علماء نے بھی نقل کیا ہے جن میں سے چند علماء کی تحریروں کو اس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: جب رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے دلائل دینے سے نجران کے عیسائی قائل نہ ہوئے اور اپنے باطل عقیدے یعنی حضرت عیسی (علیہ السلام) کی خدائی پر ڈٹے رہے تو پیغمبر اسلام (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے ان کو مباہلہ کرنے کے لئے پکارا۔ مباہلہ کے لئے اللہ تعالیٰ کا حکم سورہ آل عمران کی ۶۱ ویں آیت میں ہے۔ اب اس مضمون میں مباہلہ کے طریقہ کو بیان کرتے ہیں۔
خلاصہ: واقعہ مباہلہ میں اہل بیت (علیہم السلام) کے فضائل اس قدر واضح ہیں کہ بعض مخالفوں نے جہاں بھی مخالفت کی ہو، یہاں مخالفت نہیں کی، بلکہ اہل بیت (علیہم السلام) کے فضائل کو مضبوط انداز میں بیان کردیا ہے۔
خلاصہ: واقعہ مباہلہ ایسا واقعہ ہے جس کے ذریعے اسلام کی حقانیت اور عزت مزید واضح ہوگئی اور اسلام کے دشمنوں کا جھوٹا ہونا اور ذلت مزید عیاں ہوگیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مباہلہ میں اہل بیت (علیہم السلام) کی عظمت اس قدر واضح ہے کہ اہلسنت کے کئی علماء نے اپنی کتب میں اس واقعہ کو اور نیز آیت مباہلہ کے مصادیق کو بیان کیا ہے۔
خلاصہ: مباہلہ کے لئے مقررہ دن کو دونوں گروہ آگئے، عیسائیوں نے اہل بیت (علیہم السلام) کی عظمت اور حقانیت کی جب نشانیاں دیکھیں تو کیا ہوا، اس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: مباہلہ کے پیش آنے کی وجہ اور اس کا طریقہ اور اس میں آنے والے گروہوں کا مختصر طور پر تذکرہ بیان کیا جارہا ہے۔