حضرت امام رضا علیه السلام کی زیارت کا ثواب حج کے برابر

Wed, 07/18/2018 - 21:13
حضرت امام رضا علیه السلام کی زیارت کا ثواب حج کے برابر

 حضرت امام رضا «علیه السلام»سے جناب شیخ طوسی نقل کرتے ہیں کہ امام«علیه السلام» فرماتے ہیں:سرزمین خراسان پر ایک ایسی جگہ ہے کہ جہاں ایک زمانہ ایسا آئیگا جب وہ جگہ فرشتوں کی آمد و رفت اور انکے طواف کا مرکز قرار پائیگی جب تک کہ قیامت آن  پہنچے  اور صور پھونک دیا جائے اور اسکے بعد قیامت بالکل ہی آجائے۔پوچھا گیا: اے فرزند رسول! وہ جگہ کونسی ہے: فرمایا:وہ جگہ سرزمین طوس پر ہے ، خدا کی قسم ! وہ زمین بہشت کے باغوں کا ایک ٹکڑا ہے ، جو بھی میری اس جگہ زیارت کریگا گویا ایسا ہی ہے کہ اس نے رسول خدا –صلی اللہ علیہ و آلہ- کی زیارت کی اور اس زائر کے لئے ہزار مقبول حج اور ہزار مقبول عمرہ کا ثواب لکھا جائیگا اور میں اور میرے آباء و اجداد روز قیامت اسکے شفاعت کرنے والے ہونگے (بحار الانوار، ج 101، ص 367 و33.)ایک دوسری روایت میں بزنطی کہتے ہیں:حضرت امام رضا«علیه السلام» کا ایک خط میں نے پڑھا جس میں تحریر تھا:ہمارے شیعوں کو اطلاع دو کہ میری زیارت ہزار حج کے ثواب کے برابر ہے ۔بزنطی کہتے ہیں کہ امام جواد«علیه السلام» سے میں نے تعجب خیز لہجے میں پوچھا : ہزار حج کے برابر؟امام «علیه السلام» نے ارشاد فرمایا: ’’ہاں بالکل : خدا کی قسم جو کوئی آپؑ کی زیارت کرے اس حالت میں کہ انکے حق کی معرفت رکھتا ہو اسکے لئے ہزار ہزار حج  (ایک ملین حج ) کا ثواب ہے (من لایحضره الفقیه، ج 2، ص 349؛ تهذیب، ج 6، ص 85)۔ ایک اور روایت کے مطابق امام موسی بن جعفر «علیه السلام»  فرماتے ہیں:جو کوئی میرے فرزند علی «علیه السلام»  کی زیارت کرے اسکا ثواب ستّر مقبول حج کے برابر ہوگا۔مازنی کہتے ہیں میں تعجب بھرے لہجے میں پوچھا : ستّر حج ؟ فرمایا: ستّر ہزار حج۔ میں نے عرض کیا : انکی زیارت کا ثواب ستر ہزار حج کے چواب کے برابر ہے ؟ فرمایا: ہاں بیشک!  بہت سارے حج بارگاہ خدا میں قبول نہیں ہوتے ، جو کوئی میرے بیٹے علی کی زیارت کرے اور ایک رات وہاں ٹھہرے گویا ایسا ہی ہے کہ اس نے خدا کی عرش پر زیارت کی ہے ( کافی، ج 4، ص 585؛ تهذیب، ج 6، ص 85؛ بحارالانوار، ج 101، ص 43)۔
یہ روایات آپس میں کسی طور ناسازگاری نہیں رکھتیں ؛ کیونکہ کچھ روایات واضح طور پر یہ عیاں کرتی نظر آتی ہیں کہ امام کاظم ، امام رضا اور امام جواد –علیہم السلام- کے مخاطبین اتنی ظرفیت نہیں رکھتے تھے کہ وہ آپؑ کی زیارت سے حاصل ہونے والے ثواب کے بوجھ کو سنبھال سکیں اور اس میں پوشیدہ راز کو کما حقہ سمجھ سکیں اسی لئے امام «علیه السلام» سے انکی ظرفیت کو ملاحظہ کرتے ہوئے مختلف مقامات پر زیارت کے مختلف اجر و ثواب کا تذکرہ فرمایا ہے کیونکہ وہ لوگ زیارت کا ثواب سنتے ہی تعجب میں پڑ جاتے تھے ، اسی طرح یہ روایات یہ بھی واضح کرتی نظر آتی ہیں کہ یہ اجر وثواب ہرکسی کی  قسمت   میں نہیں ہے بلکہ اسے ہی ہزار ہزار حج کا ثواب مل سکتا ہے جو آپؑ کی معرفت کے ساتھ اور انکے حقوق کو پہچانتے ہوئے زیارت کرے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49