خلاصہ: واقعہ مباہلہ ایسا واقعہ ہے جس کے ذریعے اسلام کی حقانیت اور عزت مزید واضح ہوگئی اور اسلام کے دشمنوں کا جھوٹا ہونا اور ذلت مزید عیاں ہوگیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مباہلہ پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی نبوت کے دلائل اور معجزات میں سے ہے۔ واقعہ مباہلہ باعث بنا کہ اسلام کی عظمت اور حقانیت سب لوگوں کے لئے ثابت ہوجائے اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے بیانات اور وحی کے مطابق آپؐ کے دعووں کی صداقت واضح ہوجائے۔
مباہلہ مسلمانوں کے ایمان کی قوت کا سبب بنا اور مخالفوں اور منافقوں کی کمزوری کا باعث بنا۔ مباہلہ کے واقعہ نے دکھا دیا کہ جو کوئی کسی بھی وجہ سے دین اسلام سے مخالفت کرے، وہ ہمیشہ کے لئے شکست اور ذلت کا شکار ہوگا اور ہٹ دھرم اور خودپسند لوگ جو طرح طرح کے بہانوں سے حق کو قبول نہیں کرتے اور صحیح دلیل کا انکار کرتے ہیں، ان کا انجام نجران کے عیسائیوں کی طرح ہوگا جس پر ذلت و خواری چھائی ہوئی تھی، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ حق ہے اور حق کی باطل پر فتح، اللہ تعالیٰ کی تبدیل نہ ہونے والی سنتوں میں سے ہے۔
نجران کے عیسائی، نبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی روحانی اور معنوی عظمت سے اس قدر متاثر ہوئے کہ وہ فوراً مباہلہ سے دستبردار ہوگئے اور تھوڑے سے وقت میں ہی رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے مطالبہ کو تسلیم کرلیا، کیونکہ انہوں نے پیغمبر اسلام (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور آپؐ کے ساتھ آنے والے حضراتؑ کے پختہ ارادہ رکھنے والے چہروں کو دیکھا کہ یہ سب حضراتؑ میدانِ مباہلہ میں کتنی مضبوطی سے قدم اٹھا رہے ہیں تو (علامہ اہلسنت فخرالدین رازی کے بقول) نجران کے اُسقف (پادری) نے کہا: "یا معشر النصاریٰ اِنّی لَاَریٰ وُجوہاً لَوْ سَاَلُوا اللہَ اَنْ یُزیلَ جَبَلاً مِنْ مَکانِہِ لَازالَہُ بِہا فَلا تُباہِلوا فَتُہلِکُوا"، "اے نصاریٰ کا گروہ! میں ایسے چہروں کو دیکھ رہا ہوں کہ اگر وہ اللہ سے طلب کریں کہ اللہ کسی پہاڑ کو اس کی جگہ سے ہٹا دے تو اللہ اسے ان کی طلب کی وجہ سے ضرور ہٹادے گا، لہذا مباہلہ مت کرو کہ ہلاک ہوجاؤگے"۔ [تفسیر فخررازی، سورہ آل عمران، آیت 61 کے ذیل میں]
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: مباہلہ روشن ترین دلیل باورہای شیعہ، عبدالکریم پاک نیا]
Add new comment