بسم اللہ الرحمن الرحیم
مباہلہ میں اہل بیت (علیہم السلام) کی عظمت اس قدر واضح ہے کہ اہلسنت کے کئی علماء نے اپنی کتب میں اس واقعہ کو اور نیز آیت مباہلہ کے مصادیق کو بیان کیا ہے۔
ابن تیمیہ کے شاگرد ابن کثیر کا کہنا ہے کہ جابر نے کہا کہ "انفسنا و انفسکم" سے مراد رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ) اور علی ابن ابی طالب ہیں، اور "و ابناءنا" سے مراد حسن اور حسین ہیں اور "نساءنا" سے مراد فاطمہ ہیں۔ [تفسیر ابن کثیر ، ج 2 ، ذیل آیه مباهله ، مطبوعہ دار الطیبه عربستان سعودی]
حاکم نیشابوری کا کہنا ہے: "وقد تواترت الأخبار في التفاسير عن عبد الله بن عباس وغيره أن رسول الله (صلی الله عليه وآله﴾ أخذ يوم المباهلة بيد علي وحسن وحسين وجعلوا فاطمة وراءهم ثم قال هؤلاء أبناءنا وأنفسنا ونساؤنا فهلموا أنفسكم وأبناءكم ونساءكم ثم نبتهل فنجعل لعنة الله على الكاذبين"، "تفاسیر میں روایات متواتر ہیں عبداللہ ابن عباس اور دیگر راویوں سے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ) نے مباہلہ کے دن علی اور حسن اور حسین کا ہاتھ پکڑا اور انہوں نے فاطمہ کو اپنے پیچھے پیچھے رکھا پھر آپؐ نے فرمایا: یہ ہمارے بیٹے اور ہماری جانیں اور ہماری عورتیں ہیں تو تم بھی اپنی جانوں اور اپنے بیٹوں اور اپنی عورتوں کو لاؤ، پھر ہم اللہ کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں (مباہلہ کرتے ہیں) تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت قرار دیتے ہیں۔ [معرفۃ علوم الحدیث ، ج 1 ، ص 50]
غورطلب بات یہ ہے کہ مباہلہ میں ان حضراتؑ کا آنا روایات کی روشنی میں اتنا واضح اور یقینی ہے کہ حاکم نیشابوری نے اس روایت کو متواتر کہا ہے اور ابن تیمیہ نے اپنی کتاب میں ایک کلیہ اور قاعدہ پیش کیا ہے کہ "من انکر ما ثبت بالاجماع والتواتر فهو کافر"، "جو شخص اجماع اور تواتر کے ساتھ ثابت کی گئی بات کا انکار کرے تو وہ کافر ہے"۔ [منهاج السنۃ ، ج 1 ، ص 109]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[ابن کثیر، تفسیر ابن کثیر، مطبوعہ دار الطیبه عربستان سعودی]
[حاکم نیشابوری، معرفۃ علوم الحدیث]
[ابن تیمیه ، منهاج السنۃ]
[مذکورہ مطالب ماخوذ از: بیانات علامہ حسینی قزوینی]
مباہلہ کی عظمت اہلسنت علماء کی زبانی
Mon, 09/03/2018 - 10:30
Add new comment