خلاصہ: مباہلہ میں آنے والے حضراتؑ کا تذکرہ حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) اور حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) کی احادیث کی روشنی میں بیان کیا جارہا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ (صلّی علیہ وآلہ وسلّم) کے اتنے اصحاب تھے، مگر آپؐ نے کسی صحابی کو مباہلہ کے لئے نہیں بلایا اور صرف اپنی اہل بیت (علیہم السلام) کو مباہلہ کے لئے ساتھ لے گئے۔ وہ عظیم شخصیات کون تھیں جن کو آپؐ مباہلہ کے لئے لے گئے؟
وہ باعظمت افراد صرف حضرت امام علی امام حسن اور امام حسین اور حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہم اجمعین) تھے۔
آیت مباہلہ میں ان چار شخصیات کے لئے تین الفاظ استعمال ہوئے ہیں: أَبْنَاءَنَا، نِسَاءَنَا، أَنْفُسَنَا، ہمارے بیٹے، ہماری عورتیں اور ہماری جانیں۔
حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین (علیہماالسلام) "أَبْنَاءَنَا "کے واحد مصداق ہیں اور حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) "نِسَاءَنَا" کی واحد مصداق ہیں اور حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) "أَنْفُسَنَا "کے واحد مصداق ہیں۔ تاریخی حوالوں کے علاوہ ان مصادیق کا ثبوت حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی حدیث ہے کہ آپؑ نے ارشاد فرمایا: "فَكَانَ تَأْوِيلُ قَوْلِهِ تَعَالَى أَبْناءَنا الْحَسَنَ وَ الْحُسَيْنَ وَ نِساءَنا فَاطِمَةَ وَ أَنْفُسَنا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ(ع)"۔ [عیون اخبار الرضا علیہ السلام، ج1، ص85]
حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) نے آیت مباہلہ کی تلاوت کرکے فرمایا: "فَبَرَزَ النَّبِيُّ (ص) عَلِيّاً وَ الْحَسَنَ وَ الْحُسَيْنَ وَ فَاطِمَةَ (ص) وَ قَرَنَ أَنْفُسَهُمْ بِنَفْسِهِ … أَنْفُسَنا وَ أَنْفُسَكُمْ … إِنَّمَا عَنَى بِهَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ (ع) … وَ عَنَى بِالْأَبْنَاءِ الْحَسَنَ وَ الْحُسَيْنَ (ع) وَ عَنَى بِالنِّسَاءِ فَاطِمَةَ (ع) فَهَذِهِ خُصُوصِيَّةٌ لَا يَتَقَدَّمُهُمْ فِيهَا أَحَدٌ وَ فَضْلٌ لَا يَلْحَقُهُمْ فِيهِ بَشَرٌ وَ شَرَفٌ لَا يَسْبِقُهُمْ إِلَيْهِ خَلْقٌ إِذْ جَعَلَ نَفْسَ عَلِيٍّ (ع) كَنَفْسِهِ" [عیون اخبار الرضا علیہ السلام، ج1، ص231]
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[عیون اخبار الرضا علیہ السلام، شیخ صدوق (علیہ الرحمہ)، مطبوعہ، منشورات جہان]
Add new comment