عورت
تاریخ میں ۴ ستمبر عالمی یوم حجاب کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ، خواتین کیلئے " پردہ" فقط ایک لباس کا نام نہیں ہیں بلکہ یہ ایک مکمل نظام حیات اور تھذیب کا نام ہے ، تاریخ میں میں عرب خواتین کے سلسلہ میں ایک جملہ نقل ہے کہ " النساء عماد البلاد" خواتین تہذیب و ثقافت کی عمارت اور ستون ہیں" اس میں کسی قس
یہودی خواتین میں پردہ کوئی ایسی چیز اور ایشو نہیں ہے جس سے کوئی انکار کرسکتا ہو اور حتی شک و شبہ کا مقام بھی نہیں ہے ، مورخین نے نہ فقط یہودی خواتین میں پردہ رائج ہونے کا تذکرہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں قلم فرسائی کی ہے بلکہ دین یہود میں پردہ کے سلسلہ میں موجود افراط اور تفریط کا بھی تذکرہ کیا ہے ،
مورخین نے صر اسلام کے حالات اور اس دور کی تاریخ کے باب میں یہ تحریر کیا ہے کہ مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کے زمانہ میں خواتین پردہ کرتی تھیں البتہ ان کا حجاب اور پردہ ، کامل اور جس قسم کے پردہ کا حکم اسلام نے دیا ہے ویسا پردہ نہ تھا، عرب خواتین معمولا لمبے لمبے لباس پہنا کرتی تھیں مگر گلہ
امام علی علیہ السلام کی نگاہ میں عورت کے کچھ معینہ حقوق ہیں ۔
خلاصہ: عورت کو اللہ تعالیٰ نے عظیم مقام عطا فرمایا ہے جسے عورت پاکدامنی اور حیا کے ذریعے محفوظ کرسکتی ہے۔
ایسی عورت جو اپنے سر کے بال نامحرم سے نہ چھپاتی ہو اسکے لیے سخت عذاب ہے۔
خلاصہ: اگر مرد کو جھنم سے آزادی چاہئے تو اس کا ایک سبب اپنی بیوی کو پردہ کی عادت ڈالنا ہے۔
خلاصہ: انسان اس طرح زندگی گذار سکتا ہے کہ اس پرامام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی عنایت ہو، تاریخ میں ایسے بہت سے انسان گزرے ہیں جن پر آپ کی عنایت تھی۔