عورت
پوری تاریخ میں مختلف معاشروں میں عورتوں کے طبقے پر ظلم ہوا ہے ، یہ انسان کی جہالت کا نتیجہ ہے، جاہل انسان کا مزاج یہ ہوتا ہے کہ اگر اس کے سر پر کوئی سوار نہیں ہے اور کوئی طاقت اس کی نگرانی نہیں کر رہا ہے، خواہ یہ نظارت انسان کے اندر سے ہو کہ جس کا اتفاق بہت کم ہی ہوتا ہے یعنی عقل اور قوی جذبہ ایم
مغربی دنیا کے حالیہ نارہ اور چیخ و پکار کے برخلاف کہ جو خود ایک دھوکہ ہے اور انہوں نے عورت کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے اس نارہ کو لگایا ، ان کے گذشتہ معاشرہ میں عورت سب سے زیادہ مظلوم اور محروم رہی ہے اسے ان تمام حقوق سے محروم رکھا گیا ہے جو اس کا بنیادی حق تھا، فقط اسی مقدار میں اسے حق د
(گذشتہ سے پیوستہ)
مذکورہ معاشرہ کے عقائد ، نظریات اور برتاو کے سلسلہ میں کچھ مطالب قابل توجہ ہیں :
انسان اسلام سے پہلے عورت کے سلسلہ میں دو طرح کا نظریہ رکھتا تھا :
شھید علامہ مرتضی مطھری نے اپنی کتاب مسئلہ حجاب میں تحریر کیا: کبھی انسانوں کے حرکات و سکنات کے زبان ہوتی ہے ، کبھی عورت کا لباس اور کپڑا ، چلنا اور پھرنا اور اس کا طرز گفتگو معنی رکھتا ہے اور وہ اپنی زبان بے زبانی سے کہتے ہیں کہ اپنا دل مجھے دو ، میری آرزو اور تمنا کرو ، میری سمت آو اور کبھی اس
تفسیر المیزان عالم اسلام خصوصا دنیائے شیعت کا وہ عظیم علمی سرمایہ ہے جس کے سلسلہ میں کچھ تحریر کرنا گویا افتاب کو چراغ دیکھانا ہے ، بزرگ علمائے کرام ، مراجع عظام ، فقہائے ذوی الاحترام ، صاحب قلم اور فکر و نظر نے ہمیشہ اس کتاب کو سراہا اور اس میں موجود علمی نکات سے استفادہ کی تاکید فرمائی ہے ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: لَیسَ لِامْرَأَةٍ خَطَرٌ لِصالِحَتهِنَّ وَ لالِطا لِحَتِهِنَّ: امّا صالِحَتُهُنَّ فَلَیسَ لَها خَطَرُ الذَّهَبِ والفِضَّةِ وَ امّا طالِحَتُهُنَّ فَلَیسَ لَها خَطَرُ الَتُرابِ، وَالتُّرابُ خَیرٌ مِنها !
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم:
نا محرم سے پردہ کرو چاہے نابینا ہی کیوں نہ ہو
قمی مشهدی ، میرزا محمد ، تفسير کنز الدقائق و بحر الغرائب ، ج ۹ ، ص ۲۸۲ ۔
عفت و پاكدامنی، عورت کی خلقت اور فطرت کا لازمہ اور تقاضا ہے ، عفت اور پاکدامنی کا وہ بلند مقام ہے جس کی خود خواتین خواہا٘ں ہیں اور دوسرے بھی عورت کو اسی حالت میں دیکھنا پسند کرتے ہیں ، دین اسلام نے بھی پردہ کو عورت اور معاشرہ کی خیر و صلاح سمجھتے ہوئے اس پر پردہ اور حجاب لازمی قرار دیا تاکہ عورت