خلاصہ: انسان اس طرح زندگی گذار سکتا ہے کہ اس پرامام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی عنایت ہو، تاریخ میں ایسے بہت سے انسان گزرے ہیں جن پر آپ کی عنایت تھی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مرحوم آیۃ اللہ سید محمد باقر مجتھد سیستانی(آیۃ اللہ سیسیتانی کے والد) نے امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے ملاقات کرنے کے لئے یہ فیصلہ کیا کہ وہ چالیس دن تک مشھد کی مسجدوں میں زیارت عاشورا پڑھینگے ان میں سے ایک آخری جمعہ کو انھوں نے مسجد سے قریب ایک گھر میں نور کا مشاہدہ کیا، وہ اس گھر کے قریب گئے انھوں نے وہاں دیکھا کہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اس گھر کے ایک کمرے میں موجود ہیں اور اس کمرے میں ایک جنازہ ہے جس کے اوپر سفید چادر پڑی ہوئی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ میں جب داخل ہوا تو میری آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ میں نے سلام کیا، امام(علیہ السلام) نے مجھ سے فرمایا: مجھ سے ملاقات کے لئے تم کیوں اتنی زحمتوں کو تحمل کررہے ہو اس کے بعد امام(علیہ السلام) نے اس جنازے کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا: اس کی طرح ہوجاؤ میں خود تم سے ملنے کے لئےآؤنگا۔
اس کے بعد امام(علیہ السلام) نے فرمایا: جب رضا خان پہلوی کی دور میں حجاب پر پابندی لگادی گئی تھی یہ خاتون سات سال تک گھر سے باہر نہیں نکلی کہ کوئی نامحرم اسے نہ دیکھ لے[شیفتگان حضرت مهدی(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)، ج۳، ص۱۵۸]
*قاضی زاهدی گلپایگانی، احمد، حاذق، تهران، ۱۳۷۵ش.
Add new comment