مناسبتیں
لا تَدْعُوِنِّی وَیْکِ أُمَّ الْبَنِینَ تُذَکِّرِینِی بِلِیُوثِ الْعَرِینِ
"اب مجھے ام البنین کہہ کر نہ پکارو کہ مجھے اپنے جانباز شیروں کی یاد آ جاتی ہے"
بسم الله الرحمن الرحیم
أَشهَدُ أَن لا إلهَ إلا الله وَحدَهُ لاشَرِیکَ لَهُ
وَ أَشهَدُ أنَّ مُحَمَّدَاً عَبدُهُ وَ رَسُولُهُ
السَّلامُ عَلَیکَ یَا رَسُولَ الله
السَّلامُ عَلَیکَ یَا أَمِیرَ الُمؤمِنین
شہید حاج قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر شہید کی شخصيت پر بہت کچھ لکھا گیا۔ شہیدِ زندگار کی فتح و کامرانی کا راز کیا ہے اور شہید نے کیسے شہادت جیسے عظیم مقام کو درک کیا، اِن پہلوٶں کا جاننا نہایت مہم ہے۔ آٸیے شہید کی زبانی اس عظیم فتح کا راز جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ شہداء
پھر اس کی اور زیادہ بگڑی شکل طالبان اور داعش کی صورت میں پیش کرکے اسلام کے خلاف نفرت کا طوفان کھڑا کردیا اسلام کی مکروہ صورت پیش کرنے کی عملی صور ت دکھاتے ہوئے سعودی عرب میں بے گناہوں کے قتل عام سے لیکر یمن اور بحرین میں انکی جنایتوں کو نظرمیں رکھا جاسکتا ہے اس سلسلہ میں ایک اور ستم شہید مظلوم
صدیقۂ طاہرہ سلام الله عليها
کا دربارخلافت میں دعویٰ فدک پیش کرنا اور پھر مفصل خطبہ دیکر پورے دربار کو للکارنا ظلم وستم کے خلاف احتجاج ہی تھا۔
امام حسن کا صلح کے شرائط کی صورت میں اور پھراس کے بعد وقتاً فوقتاً اپنے خطاب کے ذریعہ حکام وقت کے خلاف احتجاج آج بھی تاریخ میں ثبت ہے۔
شہادت کی یاد ظلم کے خلاف احتجاج ہے
خداوند عالم نےجس طرح ہر انسان سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ عدل و انصاف سے کام لے اور کائنات کی کسی مخلوق پر ذرہ برابر ظلم نہ کرےاسی طرح اس کا مطالبہ یہ بھی ہےکہ کوئی انسان کسی بھی مخلوق کا ناحق ظلم برداشت نہ کرے ۔
استکبار اور جرائم پیشہ افراد سے جنگ قاسم سلیمانی کی عادت بن چکی تھی، جنوبی لبنان میں غاصب صہیونی فوج کے خلاف مزاحمت، قدس فورس کے نئے سربراہ کیلئے پہلا چیلنچ تھا، اپ نے حزب اللہ لبنان کے ساتھ مل کر اسرائیلی فوج کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کیا جو جنوبی لبنان سے غاصب صہیونیوں کے انخلاء پر ختم ہوا۔
ظلم و ستم سے بھری دنیا کے پروردہ لوگوں نے ہمیشہ اہل حق کو دبانے کی کوشش کی اور اس راہ میں حق پرستوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی، مظلوموں کے خونِ ناحق سے زمین کے خاکی رنگ کو رنگین کیا گیا، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ حق نہ کبھی تلواروں کی جھنکارسے ڈرا ، نہ ظلم و ستم سے خوف کھایا اور نہ ہی کبھی اس کی آواز
شہادت ایک ایسا بلند، ارفع اور اعلی مقام ہے کہ جس کی جستجو میں با ایمان ، دولت اسلام سے مالا مال، پختہ، مضبوط اور غیر متزلزل عقیدے کا حامل انسان نکلتا ہے ، وہ اس راہ میں آنے والی تمام مشکلات کو برداشت کرتا ہے، اپنے پورے سرمایہ حیات کو داؤ پر لگا دیتا ہے تاکہ روئے زمین پر اللہ کے مقصد اور ہدف کو تح
ایام فاطمیہؑ کی مجالس میں جہاں ذکر مصائب معصومہؑ عالم ہو ، وہیں ذکر غصبِ خلافتِ مرتضویؑ بھی ضروری ہے اور عوام کو یہ بھی بتلایا جانا ضروری ہے کہ کس طرح مولا علیؑ اور ان کی زوجہ صدیقہ طاہرہ (س) نے مدینہ والوں کو ان کے گھر جا جا کر اعلان غدیر یاد دلایا تھا۔ مگر سب نے آپؑ کی نصرت کرنے اور ساتھ دینے سے انکار کردیا۔ ان اسباب کا بیان کیا جانا بھی ضروری ہے،جن کی وجہ سے مدینہ والوں نے اہلبیت رسولؐ کا ساتھ نہیں دیا۔ مدینہ والوں کی خاموشی کے باوجود جناب فاطمہ (س) نے تنہا غاصبانِ خلافت و فدک کا مقابلہ کیا۔