مناسبتیں
دین اسلام کی تبلیغ کسی خاص انسان ، صنف یا فقط علماء سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر مسلمان کا یہ وظیفہ ہے کہ وہ اپنے عمل ، کردار اور اپنی گفتار کے ذریعہ دین مبین اسلام کی تبلیغ کرے۔
شاہی فورس اور ساواک کے ذریعے ایران کے آزاد ی خواہ عوام اور علمائے کرام پر مصیبتوں کے پہاڑ ڈھائے جارہے تھے ۔لیکن ان تمام اذیتوں ،تکالیف ،مسائل و مشکلات کے آگے حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ خمینی ؒ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند ڈٹے رہے ۔ جنہوں نے ایران کے غیور،باشعور اوربہادر عوام کی ترجما
امام خمینی (رہ) کی شخصیت، وہ منفرد شخصیت تھی جس نے خود کو انبیاء اور اولیاء الھی کی تعلیمات اور ان کی سیرت کے پیکر میں مکمل طور سے ڈھال لیا تھا، اپ فقط ایک سیاسی لیڈر نہیں تھے بلکہ اخلاق، فلسفہ اسلامی، فقہ اور عرفان کا مجسمہ تھے ، اپ جب خواتین سے محو گفتگو ہوتے اور انہیں خطاب کرتے تو حسین ترین ال
تاریخ ایران میں آخرى دوصدیاں سیاسی، اقتصادی، معاشرتى اور دینى سطح پر مختلف تغیرات اور تبدیلیوں كى بناپر_اہم ادوار میں سے شمار ہوتى ہیں یہ دور كہ جسے '' تاریخ معاصر ایران'' كے عنوان سے شہرت حاصل ہوئی ایران میں قاجاریہ سلسلہ حكومت كے آغاز سے شروع ہوا_
سیاسی اور فکری رہبروں اور لیڈرس میں بہت کم ایسی شخصیتں دیکھنے کو ملتی ہیں جو امام خمینی (رہ) کے مانند خواتین کو محترم اور با عظمت سمجھتے ہوں ، امام خمینی (رہ) انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی کو خواتین کی حمایت کے مرہون منت سمجھتے ہیں کیوں کہ انقلابی مردوں سے خواتین کی حمایت ان کے احساسات کی تقویت ک
تاریخ کی ورق گردانی اور متعدد آثار قدیمہ کے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ ایرانی تہذیب کئی ہزار سال قبل مسیح پرانی ہے۔ اس سرزمین پر کئی قدیم اور تاریخی تہذیبیں پھل پھول چکی ہے اور بالآخر مرجھا کر صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں۔ ایرانی تاریخ روز اول سے عالمی توجہ کا مرکز رہا ۔ جس کا سلسلہ آج بھی جاری و سا
امام زمانہ (عج) کے سپاہیوں کے صفات
دوسرا راستہ یہ تھا کہ اسلامی جمہوریہ ،عراقی حکومت کے ساتھ اپنی آٹھ سالہ دشمنی کو فرامو ش کر ے اور اب جبکہ صدام کی حکومت بڑے شیطان" یعنی امریکہ کے مقابلہ میں قرار پائی تھی ،اس کی مدد کے لئے آگے بڑھ کر دونوں ملکوں کے درمیان اتحاد واتفاق بر قرار کر کے امریکہ کے علاقہ میں تجاوز کا مقابلہ کرے ۔بعض داخلی سیاسی شخصیتیں بھی اس نظریہ کی حامی تھیں ۔بعض لوگ صدام کو "خالدبن ولید" کے عنوان سے یاد کرتے تھے ۔اس پالیسی پر عمل کرنے سے بیشک ملک اور اسلامی جمہوریہ کے نظام کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑ تا ۔امریکہ اس بہانہ سے استفادہ کر کے مناسب بین الاقوامی حالات کے پیش نظر عراق وایران دونوں سے نمٹ لیتا۔
اس وقت شاید میری عمر 14 یا 15 سال کی تھی جب میری ملاقات کراچی کے ایک متدین بزرگ عالم دین سے ہوئی جن کی وجہ سے میں انقلاب اسلامی سے آشنا ہوا اور آج تک میں ان کا احسان مند ہوں کہ بہرحال ان کی وجہ سے انقلاب اسلامی کے بارے میں تحقیق کرنے کا موقع ملا کہ آخر انقلاب ہے کیا؟۔
اگر اسلامی جمہوریہ ایران کی عوام، سن 78 / 79 میں متحد، ایک آواز اور ایک صدا نہ ہوتی تو یقینا ایک ایسے دشمن کے مقابل کہ جسے دنیا کے سپر پاورز اور بڑی طاقتوں کی حمایت حاصل تھی، پیروزی اور کامیاب بھی نہ ہوتی، سرزمین ایران کی عوام نے اپنے اندر یہ جرآت ، جزبہ اور صفت قران کریم سے لی ، جیسا کہ سورہ ا