خلاصہ:وہ چراغ جو صدیوں پہلے جگمگایا تھا، آج تک اس کے زیرِ سایہ سلسلہ ہدایت جاری ہے اور آج تک اس کی کشتی مشرق و مغرب کے لوگوں کو گمراہی سے نجات دے رہی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا مشھور قول ہے کہ: «إنَّ الحُسَینَ مِصباحُ الهُدی وسَفینَةُ النَّجاةِ؛ بے شک حسین ہدایت کا چراغ اور نجات ک کشتی ہے»[مثير الأحزان،ص:۴]۔
رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امام حسین(علیہ السلام) کو ہدایت کا چراغ اور نجات کی کشتی کے طور پر جو متعارف کروایا تھا، اس کا مطلب کیا تھا، دور حاضر میں ساری دنیا اس منظر اور عظیم اجتماع کو دیکھ رہی ہے کہ اربعین(چہلم) کے موقع پر دنیا کے قریب و بعید مقامات سے مختلف ادیان و مذاہب والے لوگ کیسے پیدل چل کر حضرت سیدالشہداء(علیہ السلام) کی زیارت کے لئے جارہے ہیں۔
خونِ حسین(علیہ السلام) کا اثر صدیوں کے بعد بھی ایسے ظاہر ہوا کہ جو مختلف ادیان و مذاہب والے لوگ کسی بات پر ایک دوسرے سے اتفاق نہیں کرتے، مظلومیتِ حسین(علیہ السلام) پر اتفاق کرگئے، لہذا وہ چراغ جو صدیوں پہلے جگمگایا تھا، آج تک اس کے زیرِ سایہ سلسلہ ہدایت جاری ہے اور آج تک اس کی کشتی مشرق و مغرب کے لوگوں کو گمراہی سے نجات دے رہی ہے۔
* مثير الأحزان، جعفر بن محمد(ابن نما حلى)، ص:۴، مدرسه امام مهدى, قم، ایران، تیسری چاپ، ۱۴۰۶ق۔
Add new comment