مناسبتیں
پندرہویں ماہ رجب ، ایام البیض کا تیسرا دن ہے ، یہ دن خدا کے مومن بندوں کے لئے خاص اور نہایت ہی اہم ہے ، اس دن لوگ اعتکاف میں بیٹھنے والوں کے ساتھ اپنے گھروں میں رہ کر بھی «عمل امّ داوود» انجام دیتے ہیں ۔
امّ داوود کا واقعہ
حضرت زینب سلام اللہ علیہا حیا ، عصمت ، پاکدامنی اور کردار میں اپنی مادر گرامی کا ائینہ تو سخن اور بیان میں اپنے والد کی طرح تھیں نیز اپ نے صبر و شجاعت کو اپ دونوں بھائیوں حسن اور حسین علیہما السلام سے سیکھا تھا ۔
ماہ رجب ایک طرف تو الھی رحمت میں غوطہ ور ہونے کا موقع تو دوسری طرف اس ماہ رحمت کی خصوصیت سے استفادہ کے لئے خود کو امادہ کرنے کی مناسب گھڑی ہے ۔
اس دعا کے دوسرے فقرے میں ماہ رجب کے معنوی فائدہ کے سلسلہ میں ہم پڑھتے ہیں ، «الشَّهْرُ شَهْرِی وَ الْعَبْدُ عَبْدِی وَ الرَّحْمَةُ رَحْمَتِی فَمَنْ دَعَانِی فِی هَذَا الشَّهْرِ أَجَبْتُهُ وَ مَنْ سَأَلَنِی أَعْطَیْتُهُ وَ مَنِ اسْتَهْدَانِی هَدَیْتُهُ وَ جَعَلْتُ هَذَا الشَّهْرَ حَبْلًا بَیْنِی و
امام خمینی (رہ) کا طرز زندگی ، خود سازی اور معنوی تربیت کے لئے بہترین ائڈیل اور نمونہ عمل ہے ، زَرق و بَرق سے خالی اپ کا طرز زندگی سبھی کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔
امیر مؤمنین کے پہلے امام ، خاتم النَّبیین حضرت محمد مصطفی صلّی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد بلا فصل خلیفۃ اللہ ، برادر، وزیر و داماد سیّد المرسلین؛ سیّد الوصِّیین، امیر المؤمنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام ، 13/ رجب المرجب جمعہ کے دن ، بیت اللہ الحرام کعبہ معظّمہ کے اندر پیدا ہوئے ، آپ علیہ ا
قران کریم نے دینی صلح امیز زندگی بسر کرنے کے لئے مختلف راستے اور طریقہ بیان کئے ہیں کہ ہم اس مقام پر ان میں سے بعض کی جانب اشارہ کررہے ہیں ۔
عقائد اور افکار کی آزادی
دینی صلح امیز زندگی اور حیات ، دین اسلام کا اہم درس اور پیغام ہے ، قران کریم نے اپنی متعدد ایات کریمہ میں مختلف طریقہ سے انسانوں کو « دینی صلح امیز زندگی» بسر کرنے کی تاکید کی ہے جبکہ ۱۴۰۰ سال پہلے دینی صلح امیز زندگی کا کوئی تصور بھی نہ تھا ۔
اس گفتگو کے اغاز میں سب سے پہلا سوال ہے یہ ہے کہ قران کریم میں ادیان الہی کے اتحاد کا محور کیا ہے ؟
جیسا کہ ہم نے اپنی گذشتہ تحریر میں اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ قران کریم نے کفار و مشرکین و اپنا جواب لانے کی دعوت دی مگر و ایسا کرنے سے عاجز و ناتوان ہوگئے ، اس عاجزی اور ناتوانی نے قران کریم کی شان میں گستاخی کرنے پر انہیں اکسایا جیسا کہ قران کریم نے اس سلسلہ میں فرمایا : «يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُ