مناسبتیں
امام حسین علیه السلام :لا اَفْلَحَ قَوْمِ اشْتَرَوْا مَرْضاةَ الْمَخْلُوقِ بِسَـخَطِ الْخـالِقِ؛ایسی قوم کبھی سربلندنہیں ہوسکتی جو مخلوقات کی رضامندی کی خاطر خالق کی نافرمانی مول لے۔[عوالم: ج 17، ص 234]
امام حسین علیه السلام: مَوتٌ فی عِزٍّ خَیرٌ مِن حَیاةٍ فی ذُلٍّ؛ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے۔[مناقب، ج4، ص 68]
امام حسین علیه السلام:لا اَفْلَحَ قَوْمِ اشْتَرَوْا مَرْضاةَ الْمَخْلُوقِ بِسَـخَطِ الْخـالِقِ؛ایسی قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو مخلوقات کی رضامندی حاصل کرنے کے لئے خالق کی نافرمانی مول لے۔[عوالم: ج 17، ص 234]
قال الصادق علیه السلام: مَا عَيْنٌ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ وَ لَا عَبْرَةٌ مِنْ عَيْنٍ بَكَتْ وَ دَمَعَتْ عَلَيْهِ؛پروردگار کے نزدیک اس آنکھ سےبڑھ کر محبوب آنکھ کوئی نہیں جو گریہ کرے اور امام حسینؑ پر آنسو بہائے۔[کامل الزیارات ص ۸۱]
امام حسين علیه السّلام :اِنَّ النّاسَ عَبيدُ الدُّنْيا وَ الدِّينُ لَعْقٌ عَلى اَلْسِنَتِهِمْ؛حقیقت تو یہ ہے کہ لوگ دنیا کے غلام بن چکے ہیں اور دین کی باتیں تو صرف زبان کا چٹخارہ بدلنے کے لئے ہیں۔[تحف العقول، ص 245]
پیغمبر اکرم صلى الله عليه و آله:إنَّ لِقَتلِ الحُسَينِ حَرارَةً في قُلوبِ المُؤمِنينَ لاتَبرُدُ أبَدا؛شہادت حسین ؑ ، در اصل وہ آگ ہے، جو مؤمنین کے دلوں میں بھڑک اٹھی ہے، جسے ہرگز کبھی خاموش نہیں کیا جاسکتا۔[مستدرك الوسائل : ج ۱۰ ، ص ۳۱۸]
امام حسين عليه السلام : أنا قتيل العَبرَة ، لا يذكرني مؤمن إلاّ بكى؛میں کشتۂ اشک ہوں، مجھے رُلا رُلا کر قتل کیا گیا ، کوئی مؤمن ایسا نہیں ہوسکتا جومجھے یادکرے اور مجھ پر آنسو نہ بہائے۔[بحارالأنوار، ج۴۴، ص۲۸۴٫]
قال الرضا (ع) : من ترك السعي في حوائجه يوم عاشوراء ، قضى الله له حوائج الدنيا والآخرة؛جو کوئی عاشور کے دن دنیا کے کام کاج سے اپنے آپ کو دور رکھے گا، پروردگار اسکی دنیا و آخرت کی تمام ضرورتوں کو پورا فرما دیگا۔[عیون الاخبار،ص۲۹۹]
حضرت امالمومنین خدیجه (علیها السلام الله)کی شادی کے موقع پر انکی عمر کا ۲۵ سال ہونے کا اثبات
خلاصہ: امام حسین(علیہ السلام): اگر خدا مجھے دسیوں بیٹے بھی عطا کریگا تو میں انکا نام علی رکھونگا۔