معاویہ کی بدعتیں (۱)

Sat, 08/20/2022 - 08:21

معاویہ نے اپنے اھداف و مقاصد کی تحصیل اور حکومت کی بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لئے اسلامی احکام میں تحریف کی ، دین اسلام میں بدعتیں قائم کی ۔؂

معاویہ کی اھم ترین بدعت یہ ہے کہ معاویہ نے اسلامی خلافت اور حکومت کو اس کے راستہ سے منحرف کردیا اور یزید ملعون کو اسلامی حکومت کی باگ ڈور سونپ کر استعماری ، سامراجی اور موروثی حکومت میں بدل دیا ۔

یہ خطرہ اس قدر زیادہ سنگین اور عظیم تھا کہ امام حسین علیہ السلام نے میدان منی میں صحابہ و انصار اور اہل خاندان کے عظیم مجمع میں کہ معاویہ کے جاسوس بھی موجود تھے فرمایا : «فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یَنْدَرِسَ هَذَا الْحَقُّ وَ یَذْهَبَ » (1) مجھے اس بات کا خوف ہے کہ معاویہ کی کارستانیوں کی نتیجہ میں دین اسلام فرسودہ اور نابود ہوجائے ۔

معاویہ نے بھی واضح الفاظ میں اس بات کی تاکید کی ہے کہ اس نے خلافت کو لوگوں کی محبت اور دوستی یا رضایت کے نتیجہ میں حاصل نہیں کیا بلکہ اس نے حکومت کو شمشیر کے زور پر حاصل کیا ہے ۔ (2) لہذا وہ مجبور نہیں ہے کہ ملت اسلامیہ کے مطالبات اور ان کی خواہشات کا پاس و لحاظ کرے ۔

«جاحظ» کہتے ہیں کہ « جس سن میں معاویہ نے تخت حکومت و خلافت پر اپنا قبضہ جمایا اس سن کا نام «عام الجماعة» رکھا جبکہ وہ سال «عام الفرقة و القهر و الغلبة» تھا ، یہ وہ سال ہے جب رسول اسلام کی خلافت کو غصب کرلیا گیا اور اسے کسری کے نظام حکومت میں بدل دیا گیا» (3) نیز معاویہ نے خود کو اولین «بادشاہ» کا خطاب دیا ۔ (4)

«سعید بن مسیّب» کہتے ہیں کہ معاویہ وہ پہلی فرد ہے جس نے رسول اسلام کی خلافت کو سلطنت اور حکومت میں تبدیل کیا ۔(5)

«ابوالاعلى مودودى» کتاب «خلافت و ملوکیّت» میں معاویہ کے نظام حکومت کو گذشتہ خلافت سے کچھ زاویہ سے مختلف بتاتے ہوئے لکھتے ہیں :

ایک: خلیفہ کے معین کرنے کے طریقہ میں تبدیلی ۔ گذشتہ خلفاء نے کبھی بھی خلافت کی دستیابی کے لئے قیام نہیں کیا مگر معاویہ کی کوشش تھی کہ جس طرح بھی ممکن ہو خلافت پر قبضہ جما رہے ۔

دو: معاویہ نے خلفاء کے طرز زندگی میں انحراف پیدا کرکے روم و ایران کے طرز حکومت کو اپنایا ۔

تین : بیت المال کے مصرف کے طریقہ میں تبدیلی لانا ۔ کیوں کہ معاویہ دوران حکومت میں بیت المال کو ذاتی دولت اور پراپٹی میں بدل دیا گیا اس طرح کہ کسی کو بھی اس کا حساب و کتاب لینے کا حق نہ تھا ۔

چار: ازادی اظھار و نظریات اور امربالمعروف و نھی عن المنکر پر پابندی ، معاویہ کے دوران حکومت میں «حجر بن عدى» کے قتل سے ہی اس دور کا اغاز ہوگیا تھا ۔

پانچ: اسلام کے عدالتی نظام کی آزادی کا خاتمہ ۔

چھ: حکومت شورا کا خاتمہ ۔

سات: قومی اور نسلی تعصبات کا آغاز ۔

اٹھ : ذاتی خواہشات پر قانون کی بالادستی کو تباہ کرنا ۔ (6)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: احتجاج طبرسى، ج 2، ص 87؛ الغدیر، ج 11، ص 28 ۔

۲: عقد الفرید، ج 4، ص 81-82 ۔

۳: رسالة الجاحظ فى بنى امیّة، ص 124، تاریخ سیاسى اسلام سے منقول، ج 2، ص 396. پیغام امام امیرالمؤمنین علیه السلام ، ج 3، ص 250 و الغدیر، ج 10، ص 227 ۔

۴: تاریخ یعقوبى، ج 2، ص 232. مراجعه شود به: تاریخ الخلفاء، ص 223 ۔

۵: تاریخ یعقوبى، ج 2، ص 232 ۔

۶: خلافت و ملوکیّت، ص 188-207؛ تاریخ سیاسى اسلام سے منقول ، ج 2، ص 407-408. پیغام امام امیرالمؤمنین علیه السلام ، ج 3، ص 250-251 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 76