معصومین
عربی لغت میں " معراج" ایک وسیلہ کے معنی میں ہے، جس کی مدد سے بلندی کی طرف چڑھا جاسکتا ہے۔ لیکن روایتوں اور تفسیر میں اس لفظ کو پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے مکہ سے بیت المقدس کی طرف اور وہاں سے آسمانوں کی طرف اور پھر اپنے وطن لوٹنے کے جسمانی سفر کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ جو کچھ اسلا
امام صادق(علیہ السلام) نے فرمایا هے: " علم و دانش کے ستائیس حروف هیں اور انہیں انبیاء (علیھم السلام) لائے هیں، جہ جن میں سے آج تک صرف دو حروف کے بارے میں لوگوں کو بتایا گیا هے اور باقی حروف کے بارے میں لوگ واقفیت نهیں رکھتے هیں، جب همارے قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) قیام کریں گے، تو باقی پچیس
حسین بن ابی العلاء کہتے ہیں کہ : امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:" بیشک میرے پاس جفر ابیض ہے" میں نے کہا: مولا وہ کیا چیز ہے؟
امام صادق(علیہ السلام )نے مفضل بن عمر جعفی کوفی سے فرمایا :دماغ کی اہمیت کیا ہے ؟
اگر اہل بیت (علیہم السلام) کی تعریف اور فضیلت کوئی دوست، صحابی اور محب، بیان کرے تو اس کی محبت کا تقاضا یہی ہے کہ فضائل اہل بیت (علیہم السلام) کو جتنا بیان کرسکتا ہے، بیان کرے، مگر مخالف مذہب والے کی مخالفت کا تقاضا یہ ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) کے فضائل کو چھپائے، لیکن کیونکہ اہل بیت (علیہم ال
بنی امیہ نے کھلم کھلا اور علانیہ طور پر اہل بیت (علیہم السلام) سے دشمنی کی اور صفین اور کربلا جیسی جنگیں کرتے ہوئے اپنی حدرجہ عداوت کو ثابت کردیا اور بنی عباس نے بھی آل رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے انتہائی سخت دشمنی کی مگر اپنے چہرہ پر منافقت کا نقاب اوڑھ کر مکر و فریب کے ساتھ حکومت کرتے ر
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی درسگاہ اس لیے توجہ طلب ہے کہ آپؑ کے شاگرد کثیر تعداد میں تھے اور وہ شیعہ میں بھی منحصر نہیں تھے بلکہ مذہبی لحاظ سے کوئی محدودیت نہیں تھی.
روایات اور احادیث کی کتب کی ورق گردانی کرنے سے روز روشن کی طرح واضح ہوجاتا ہے کہ آج تک علمی میدانوں میں "قال الصادق (علیہ السلام) " کی آواز گونجتی ہوئی یہ پیغام دیتی ہے کہ معصوم وہ آفتاب عالمتاب ہوتا ہے کہ جب اللہ کے اذن سے اپنے علم و عصمت کے چشمہ سےطلوع کرتا ہے تو افراط و تفریط، ناجائز و باطل
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے زمانہ میں مختلف فرقوں اور گروہوں کے آپس میں علمی اور اعتقادی اختلافات کی وجہ سے نظریات اور مناظرات کی جنگ شدت اختیار کرگئی۔ آپؑ نے ایسے نازک حالات میں فقہی گتھیوں کو سلجھایا، اعتقادی اضطراب کو تسکین دی، من گھڑت تفسیری کشمکش کو حق کے پیمانہ سے ناپ دیا، اخلاقی
حضرت صادق آل محمد (علیہ السلام) کا زمانہ مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کی آپس میں اعتقادی جنگ کا دور تھا جس کی مثال نہ اس دور سے پہلے پائی جاتی ہے نہ اس کے بعد۔ اس افراط و تفریط کے دور میں یعنی محبت اہل بیت (علیہم السلام) کے جھوٹے دعویدار غالیوں اور توحید کے منکر اور شک و شبہ ڈالنے والے زنادقہ اور دی