حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی درسگاہ اس لیے توجہ طلب ہے کہ آپؑ کے شاگرد کثیر تعداد میں تھے اور وہ شیعہ میں بھی منحصر نہیں تھے بلکہ مذہبی لحاظ سے کوئی محدودیت نہیں تھی. وہ مختلف شہر جیسے کوفہ، بصرہ، واسط، حجاز سے آتے تھے۔ ) تاريخ زندگانى امام صادق(ع)، ج۱، ص۱۸۸) اس دور میں علمی اور ثقافتی تحریکیں، سیاسی تحریکوں سے زیادہ پائی جاتی تھیں۔ اس علمی، فکری اور ثقافتی کھینچ تان، کشمکش اور تنازعہ کے میدان میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے تعلیم و ارشاد کے ذریعہ حقیقی اسلام کو پہچنوانے کی انتھک کوشش کی۔ آپؑ کی اِس علمی اور ثقافتی جدوجہد کے ساتھ ساتھ جو انتہائی اہم بات ہمارے مدنظر رہنی چاہیے وہ یہ ہے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی علمی و ثقافتی جدوجہد کی حقیقت، سیاسی حقیقت ہے، یعنی آپؑ کا ثقافتی کام بھی سیاسی کام تھا، مثلاً اگر آپؑ فرمائیں کہ میں امام ہوں، تو امام کا مطلب کیا ہے؟ امام یعنی معاشرہ کا حکمران، یعنی میں وہی ہوں جس کی جگہ پر یہ غاصب خلیفہ بیٹھا ہوا ہے، تو یہ بات ثقافتی ہونے کے ساتھ ساتھ حقیقت میں سیاسی بات ہے، لہذا اہل بیت (علیہم السلام) کی علمی اور ثقافتی جدوجہد کی حقیقت، سیاست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(تاريخ زندگانى امام صادق(ع)، علی رفیعی، بی تا، بی جا)
Add new comment