حضرت صادق آل محمد (علیہ السلام) کا زمانہ مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کی آپس میں اعتقادی جنگ کا دور تھا جس کی مثال نہ اس دور سے پہلے پائی جاتی ہے نہ اس کے بعد۔ اس افراط و تفریط کے دور میں یعنی محبت اہل بیت (علیہم السلام) کے جھوٹے دعویدار غالیوں اور توحید کے منکر اور شک و شبہ ڈالنے والے زنادقہ اور دیگر مکاتب فکر کی یلغار کے دوران، حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے حقیقی عقائد اور معارف کو واضح طور پر بیان فرمایا اور اعتدال کے راستہ پر چلنا اور اسلام اور مذہب حقہ کو پہچاننے کا صحیح راستہ دکھایا اور غالیوں کے راہنماؤں اور ان کے ناپاک اہداف اور پالیسیوں کو بے نقاب کیا۔ آپؑ نے شیعوں کو غالیوں کے ساتھ بیٹھنے، کھانے پینے اور ہاتھ ملانے سے منع کیا (مستدرك الوسائل، ج۱۲، ص۳۱۵) اور ان کے نقصانات اور خطرات سے بھی آگاہ کردیا۔ آپؑ کا دور اعتقادی کشمکش کا ایسا دور تھا کہ غالیوں کی غلوآمیز افکار کی یلغار تھی اور ادھر سے معتزلہ اور اشاعرہ کے باہمی متضاد باطل نظریات کا ہجوم تھا جو لوگوں کو من گھڑت عقائد کے ذریعہ گمراہ کیے جارہے تھے۔ اتنی شدید کھینج تان کے دور میں حضرت امام صادق (علیہ السلام) نے حق و باطل کو واضح کیا اور لوگوں کے لئے سامان ہدایت فراہم کردیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستدرک الوسائل، محدث نوری، مؤسسة آل البيت عليهم السلام لإحياء التراث، قم، مطبوعہ مہر۔
Add new comment