حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے زمانہ میں مختلف فرقوں اور گروہوں کے آپس میں علمی اور اعتقادی اختلافات کی وجہ سے نظریات اور مناظرات کی جنگ شدت اختیار کرگئی۔ آپؑ نے ایسے نازک حالات میں فقہی گتھیوں کو سلجھایا، اعتقادی اضطراب کو تسکین دی، من گھڑت تفسیری کشمکش کو حق کے پیمانہ سے ناپ دیا، اخلاقی الجھنوں کے لئے اعتدالی میزان قائم کردیا اور ملحدین کی پھیلائی ہوئی ملحدانہ تشویش کو توحیدی اطمینان میں بدل دیا۔ یہ سلسلہ ہدایت، زمین کے عرض و طول اور نظامِ انفس و آفاق پر یوں چھا گیا کہ دشمن حیران رہ گیا اور علم و معرفت کے چشمے پھوٹ پھوٹ کر علم و عرفان کے ہر پیاسے کو سیراب کرنے لگے۔ یہ چشمے مختلف طریقوں سے سیراب کرتے، کوئی خالی ہاتھ اِس دروازہ پر آتا تو اپنی طلب اور گنجائش کے مطابق سیراب ہوکر جاتا یا حضرت امام صادق (علیہ السلام) کے تعلیم یافتہ شاگرد، علم سے بھرے مشکیزے اٹھاکر مختلف جگہوں پر جاکر علم کے طلبگاروں کو تعلیم دیتے۔ آپؑ کے شاگردوں کی تعداد بہت زیادہ تھی جن میں سے چند یہ ہیں: ابان ابن تغلب، مومن طاق، ہشام ابن حکم۔ (الإمام الصادق و المذاهب الأربعة، ج۱، ص۷۶) اور کئی دیگر اس عظیم درسگاہ کے ہدایت یافتہ شاگرد۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(الإمام الصادق و المذاهب الأربعة، الشيخ أسد حيدر، الناشر: دار التعارف)
Add new comment