روایات اور احادیث کی کتب کی ورق گردانی کرنے سے روز روشن کی طرح واضح ہوجاتا ہے کہ آج تک علمی میدانوں میں "قال الصادق (علیہ السلام) " کی آواز گونجتی ہوئی یہ پیغام دیتی ہے کہ معصوم وہ آفتاب عالمتاب ہوتا ہے کہ جب اللہ کے اذن سے اپنے علم و عصمت کے چشمہ سےطلوع کرتا ہے تو افراط و تفریط، ناجائز و باطل اور ظلم و خون کی اندھیری رات کو صبح صادق میں بدل دیتا ہے اور قیامت تک آنے والی نسلوں اور اقوام پر اپنی کرنوں کو برسا کر حق طلب دلوں کی ہدایت کا سامان فراہم کردیتا ہے، چاہے اس کا بدن اطہر زیرِخاک ہی کیوں نہ ہو، مگر اس کے مقدس وجود کا اثرورسوخ مستقبل کی تاریخ میں اتنا گہرا ہوتا ہے کہ اس کی قائم کی گئی بنیادیں اور اس کی لسانِ صدق سے بتائے گئے اصول، تا ابد حق و باطل کی پہچان کا معیار اور منارِ نور ہیں۔ لہذا روایات کی کتب میں مختلف علوم کے چراغ، حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی احادیث سے جگمگا رہے ہیں،آپؑ کےبصیرت افروز فرامین دینی کتب میں یوں جگہ جگہ بکھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جیسے آسمانِ شب پر چمکتے ہوئے ستارے۔ آپؑ نے مختلف علوم جیسے توحید، تفسیر قرآن، فقہ، عقائد، کلام اور امامت اور دیگر علوم کی تعلیم دی۔ مذہب شیعہ کی اکثر احادیث امام محمد باقر اور امام جعفر صادق (علیہماالسلام) سے منقول ہیں۔ (اعتقاد ما، ص۱۲۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(اعتقاد ما، ناصر مکارم شیرازی، نسل جوان، قم)
Add new comment