متفرقات
بری عادتوں اور سرکش نفس کو مہار کرنا بڑا ہی مشکل کام ہے مگر یہ کہ آپ اور ہم مندرجہ ذیل نسخہ اپنا لیں۔
انسان اگر منزل کمال تک پہنچنا چاہتا ہے تو جہاں اسے محنت و کوشش کرنے کی ضرورت ہے وہیں اسے اپنے روح و نفس کو ہر طرح کی آلودگی سے محفوظ رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔
واقعات ہماری تربیت کے لیے ہوتے ہیں جسے پڑھ اور سن کر ہمیں عبرت حاصل کرنی چاہیئے،مندرجہ ذیل واقعہ بھی بہت عبرت انگیز ہے ضرور پڑھیں۔
قارئین کرام ہمیں یہ بات ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ امت کسی ایک قوم اورایک علاقہ کے رہنے والوں کانام نہیں ہے بلکہ سینکڑوں ،ہزاروں قوموں اورعلاقوں سے جڑکرامت بنتی ہے جو کوئی کسی ایک قوم یاایک علاقہ کو اپناسمجھتاہے اوردوسروں کو غیرسمجھتاہے وہ در اصل امت کوذبح کرتاہے۔ امت کوٹکڑے ٹکڑے ہوکر پہلے ہم نے خ
خلاصه: اتحاد مسلمانان کی سب بڑی طاقت ہے اور قرآن نے بھی ہمیشہ اتحاد و یکجہتی کی طرف مسلمانوں کو دعوت دی ہے
وہابی فروع دین میں احمد بن حنبل کی پیروی کرتے ہیں،ان کی اکثریت جزیرہ نمائے عرب کے مشرقی حصے میں مقیم ہے،اس فرقے کے مشہور مذہبی پیشواؤں میں ابن تیمیہ، ابن قیم اور محمد بن عبدالوہاب قابل ذکر ہیں۔
مِنْ فَضْلِه، اٴَنَّ الرَّجُلَ یَنْسیٰ التَّسْبیحَ وَیُدِیرُ السُّبْحَةَ فَیُكْتَبُ لَهُ التَّسْبِیحُ؛”(تربت سید الشھداء) کی فضیلت یہ ہے کہ جب خاک شفا کی تسبیح ہاتھ میں لے کر گہمائی جائے تو اس کا ثواب تسبیح و ذکر کا ثواب ہوتا ہے اگرچہ کوئی ذکر و دعا بھی نہ پڑھی جائے“۔[بحار الانوار، ج53، ص165، ح4۔]یہ حدیث ان جوابات میں سے ہے جن کو امام زمانہ علیہ السلام نے محمد بن عبد اللہ حمیری کے سوالوں کے جواب میں ارشاد فرمائی ہے، موصوف نے امام زمانہ علیہ السلام سے سوال کیا تھا کہ کیا امام حسین علیہ السلام کی قبر کی مٹی سے تسبیح بنانا جائز ہے؟ اور کیا اس میں کوئی فضیلت ہے؟امام زمانہ علیہ السلام نے سوال کے جواب کے آغاز میں فرمایا:”تربت قبر حسین علیہ السلام (یعنی خاک شفا) کی تسبیح بنا سکتے ہو، جس سے خداوندعالم کی تسبیح کرو؛ کیونکہ تربت امام حسین علیہ السلام سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے، اس کے فضائل میں سے ایک یہ ہے کہ اگر کوئی ذکر بھی نہ کہے اور فقط تسبیح کو گہماتا رہے تو بھی اس کے لئے تسبیح کا ثواب لکھا جاتا ہے“۔
جنت اور جہنم دو ایسے مقامات ہیں جو اپنے ساکنین کےلئےشرط و شروط کی قائل ہیں؛اسی ضمن میں مندرجہ ذیل حدیث اور اسکی مختصر تشریح پیش کی جاتی ہے۔
جنت اور دوزخ کے بارے میں ایک اہم انتباہ مندرجہ ذیل حدیث میں مختصر تشریح کے ساتھ ملاحضہ فرمائیں۔
قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِیْھِمَا کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ؛ ترجمہ: رسول اللہ (ص) نے ارشاد فرمایا کہ :دو نعمتیں ہیں جن کے معاملے میں بہت سےلوگ(ان کی قدر کما حقہ نہ کرنے کے سبب ) خسارہ اور نقصان میں ہیں:ایک صحت دوسری فراغت۔( تنبيه الخواطر و نزهة النواظر (مجموعة ورّام) , ج 1 , ص 279) اس حدیث کی مختثر تشریح مندرجہ ذیل تحریر میں ملاحظہ فرمائیں۔