انسان اگر منزل کمال تک پہنچنا چاہتا ہے تو جہاں اسے محنت و کوشش کرنے کی ضرورت ہے وہیں اسے اپنے روح و نفس کو ہر طرح کی آلودگی سے محفوظ رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔
ہمیں اپنی سوچ و فکر،ہمت و ارادہ اور نفس کی دوسری قوتوں کی پاکیزگی کے لئے سنجیدگی سے کوشش کرنی چاہیئے اور اس سلسلے میں سستی و کاہلی سے پرہیز کرنا چاہئے۔کیونکہ نفس کی اصلاح اور نفس میں پوشیدہ توانائیوں کو نکھارنے کے لئے سعی وکوشش کرنا بہت ہی ضروری ہے۔
حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں: لاَ تَتْرُكِ اَلاِجْتِهَادَ فِي إِصْلاَحِ نَفْسِكَ فَإِنَّهُ لاَ يُعِينُكَ عَلَيْهَا إِلاَّ اَلْجِدُّ ؛اپنے نفس کی اصلاح کے لئے سعی وکوشش کو ترک نہ کروکیونکہ اس راہ میں کوشش کے علاوہ کوئی چیز تمہاری مدد نہیں کر سکتی۔[ غرر الحکم و درر الکلم , جلد 1 , صفحه 758]
لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس مسئلہ کی اتنی اہمیت کے باوجود اس کی طرف بہت کم توجہ کی جاتی ہے۔ہمیں یہ دیکھنا چاہیئے کہ خدا کے حقیقی بندوں (اولیائے خدا)نے خود کو کس طرح پہچانا؟ انہیں اتنااعلیٰ و ارفع مقام کیسے حاصل ہوا؟ وہ کس طرح شرافت نفس کے مقام تک پہنچے؟ ہم کس طرح ان کے نقش قدم پر چل سکتے ہیں اور کس طرح ان کے مقام تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں؟
ان سوالوں کا جواب مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام نے ایک کلام کے ضمن میں یوں بیان فرمایا ہے: عَوِّدْ نَفْسَكَ فِعْلَ اَلْمَكَارِمِ وَ تَحَمُّلُ أَعْبَاءِ اَلْمَغَارِمِ تَشْرَفْ نَفْسُكَ؛اپنے نفس کو پسندیدہ کاموں کی انجام دہی اور تکلیفوں کو برداشت کرنے کی عادت ڈالو،تا کہ اپنے نفس کو بلند مرتبہ پر فائز کر سکو۔[ غرر الحکم و درر الکلم , جلد 1 , صفحه 457]۔
ہمارے بزرگوں نے اسی پُر معنی فرمان کو عملی جامہ پہنایا اور شرافت نفس کے مقام یعنی خود سازی اور خودشناسی تک پہنچے ۔اگر ہم بھی پسندیدہ کام انجام دیں اور مشکل کاموں کو انجام دینے کی راہ میں مشکلات برداشت کریں تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم خودشناسی اور انسانیت کے اعلی مقام یعنی شرافت نفس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
.............
منابع
غرر الحکم و درر الکلم
Add new comment