مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم موقع بہ موقع، مسلسل اصحاب کو حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شخصیت سے اگاہ فرماتے رہتے تھے اسی وجہ سے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے بہت سارے فضائل ان افراد کی زبان سے نقل ہوئے ہیں جن کا خاندان رسالت مأب صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کوئی تعلق نہ تھا، یہ اس بات کی نشانی اور دلیل ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم جان بوجھ کر اپنے اصحاب کو حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے فضائل و کمالات سے اگاہ فرماتے رہتے تھے تاکہ معاشرہ میں اپ علیہا السلام کی شان و منزلت اور اپ علیہا السلام کا مقام اجاگر ہوتا رہے ۔
سعد ابن ابی وقاص کہتے ہیں کہ میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا کہ اپ(ص) نے فرمایا: «فاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي مَنْ سَرَّها فَقَدْ سَرَّنِي وَ مَنْ ساءَها فَقَدْ ساءَنِي فاطِمَةُ أعَزُّ الْبَرِيَّةِ عَلَيَّ؛ فاطمہ میرا ٹکڑا ہیں جو انہیں خوش رکھے اس نے مجھے خوش رکھا اور جس نے انہیں ستایا اور اس نے مجھے ستایا ، فاطمہ اس جھان میں مجھے سب سے زیادہ عزیز ہیں»۔ (۱)
ابوہریرہ اہل بیت اطھار علیہم السلام سے تمام دشمنی کے باوجود کہتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا : اوَّلُ شَخْصٍ یدْخُلُ الجَنَّةِ فاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ صلی الله علیه وآله وَمَثَلُها فی هذِةِ الأُمّةِ مَثَلُ مَرْیمَ فی بنی إسْرائِیلَ ؛ سب سے پہلی وہ ذات جو بہشت میں داخل ہوگی وہ فاطمہ[سلام اللہ علیہا] بنت محمد [صلی اللہ علیہ والہ وسلم] کی ذات ہے ، اس امت میں ان کی مثال ویسے ہے جیسے حضرت مریم [علیہا السلام] بنی اسرائیل میں ہیں۔ (۲)
حبیب کبریا رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا طرز حیات بھی اپ علیہا السلام کی عظمت اور بلندی کا بیانگر ہے ، رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب بھی سفر سے واپس لوٹتے تو اپنے گھر جانے سے پہلے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے گھر تشریف لے جاتے اور دیر تک اپ کے پاس رہتے ، کبھی اصحاب بی بی دوعالم حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے گھر کے باہر منتظر رہتے تاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کے گھر سے باہر تشریف لاتے ، (۳) حضرت بارہا و بارہا بی بی دو عالم کے ہاتھوں کے بوسے دیتے ۔ (۴)
اصحاب نے رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زبان سے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی اس قدر تعریف سنی تھی کہ تقریبا تمام اصحاب اور حتی معاشرہ کے صاحبان نظر اس پر مطمئن تھے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے نزدیک محبوب ترین فرد، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی ذات ہے ، تاریخ میں ابو سعید خدری (۵) ، بریدة (۶) اور حتی عایشہ (۷) نے بھی اس بات کی گواہ دی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار، ج ۴۳، ص ۳۹ ۔
۲: مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار، ج ۴۳، ص ۴۴ ۔
۳: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۲۰، منقول از امالی شیخ صدوق ۔
۴: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۲۵، منقول از امالی شیخ طوسی ۔
۵: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۴۰، منقول از مناقب ابن شهر آشوب ۔
۶: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۳۸، منقول از مناقب ابن شهر آشوب ۔
۷: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج ۳۴، ص ۳۸، منقول از مناقب ابن شهر آشوب ۔
Add new comment