تاریخ
خلاصہ: بنی امیہ کا ظلم و ستم اور دین کے خلاف عمل اس قدر بڑھ گیا کہ انہوں نے لوگوں کے دین کو بھی تباہ کردیا اور دنیا کو بھی۔
خلاصہ: حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نے خلافت کے مسئلہ میں لوگوں کو سمجھایا، لیکن لوگوں نے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اللہ کے برحق خلیفہ کے حکم کی نافرمانی کی۔
خلاصہ: حق و باطل کے حادثات مختلف زمانوں میں دہرائے جاتے ہیں، ہم تاریخی واقعات سے عبرت لیتے ہوئے دیکھیں کہ اب اِس وقت ہم حق والوں کے ساتھ ہیں یا باطل والوں کے ساتھ۔
خلاصہ: حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی ایک حدیث کی روشنی میں بیان کیا جارہا ہے کہ امتحان کے وقت انسان کی دینداری معلوم ہوجاتی ہے۔
خلاصہ: دنیا ایسی خطرناک چیز ہے کہ اگر انسان اس کا غلام بن جائے تو پھر پست لوگوں کا بھی غلام بن جائے گا۔
خلاصہ: دنیا پرستی اور دنیا سے محبت اس قدر نقصان دہ ہے کہ اس وجہ سے انسان باطل کی پیروی کرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے۔
خلاصہ: بنی امیہ کی دھوکہ بازی میں کامیاب ہونے کی ایک وجہ لوگوں کی سادہ مزاجی ہے، ہر زمانے میں لوگوں کو چاہیے کہ بصیرت اور گہری سوچ کے ساتھ مسائل کو پرکھیں۔
خلاصہ: ابوسفیان خلفاء کے زمانے میں حکومت حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف رہا۔
خلاصہ: اس مضمون میں نہج البلاغہ کا پانچواں خطبہ بیان کیا جارہا ہے جو حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) نے اپنے چچا عباس اور ابوسفیان کی بات کے جواب میں ارشاد فرمایا۔
خلاصہ: ابوسفیان حقیقت میں اسلام اور مسلمانوں کا دشمن تھا، اسی لیے وہ موقع کی تلاش میں تھا کہ مسلمانوں سے جنگ بدر کے مقتولین کا انتقام لے۔