خلاصہ: شیخ کلینی (علیہ الرحمہ) ایسے علمی مقام پر فائز تھے کہ آپ کو شیعہ اور اہلسنّت علماء نے داد تحسین دی ہے۔ آپ کی سب سے زیادہ مشہور کتاب "الکافی" ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ کلینی چوتھی صدی کے سب سے زیادہ مشہور عالم ہیں اور آپ کی سب سے زیادہ مشہور کتاب "الکافی" ہے۔ آپ کے مقام اور شان و فضیلت کو مختلف علماء نے بیان کیا ہے:
شیخ طوسی (علیہ الرحمہ) مرحوم کلینی کا جلیل القدر عالم ہونے، روایت کا علم رکھنے والے[1]، ثقہ اور روایات کے عالم کے طور پر تذکرہ کرتے ہیں۔[2]
شیعہ رجالی عالم نجاشی (علیہ الرحمہ)، مرحوم کلینی کو شیخ اور اپنے دور میں "رے" کے شیعوں کے پیشوا اور حدیث میں اور اسے لکھنے میں، ان میں سے سب سے زیادہ قابل اعتماد متعارف کرواتے ہیں۔[3]
دوسرے شیعہ علماء جیسے ابن شہر آشوب، علامہ حلی، ابن داوود حلی، تفرشی، اردبیلی اور سید ابوالقاسم خوئی (رحمۃ اللہ علیہم) نے بھی شیخ طوسی اور نجاشی (علیہما الرحمہ) کے بیانات کی تائید کی ہے۔
سید ابن طاووس (علیہ الرحمہ)، حدیث کو نقل کرنے میں مرحوم کلینی کی وثاقت اور امانت کو سب کی نظر میں متفق علیہ سمجھتے ہیں۔[4]
اہلسنّت کے مورخ ابن اثیر نے مرحوم کلینی کو امامیہ عظیم شخصیات اور علماء میں سے شمار کیا ہے۔[5]
اہلسنّت کے علامہ ذہبی نے مرحوم کلینی کو شیخِ شیعہ، عالمِ امامیہ اور تصنیفات کے مصنف کے طور پر متعارف کروایا ہے۔[6]
اہلسنّت کے علامہ ابن حجر عسقلانی اور ابن ماکولا نے مرحوم کلینی کو مذہب شیعہ کے فقہاء اور مصنفین میں سے متعارف کروایا ہے۔[7]
اہلسنّت کے علامہ ابن عساکر نے بھی اپنی کتاب میں مرحوم کلینی کو عظمت کے ساتھ یاد کیا ہے۔[8]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[1] · طوسی، رجال طوسی، ۱۴۱۵ق، ص۴۲۹۔
[2] · طوسی، الفهرست، ۱۴۱۷ق، ص۲۱۰۔
[3] · نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶ق، ص۳۷۷۔
[4] · ابن طاووس، کشف المحجه، ۱۳۷۰ق، ص۱۵۹۔
[5] · ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۶ق، ج۸، ص۳۶۴۔
[6] · ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ق، ج۱۵، ص۲۸۰۔
[7] · عسقلانی، لسان المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۵، ص۴۳۳؛ ابن ماکولا، اکمال الکمال، ج۷، ص۱۸۶۔
[8] · ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۵۶، ص۲۹۷۔
Add new comment