تاریخ
"فتکشف ما فی الصدور و تجلّت النفس العربیة" پیغمبر اسلام کی رحلت کے بعد بعض لوگوں کے اندرونی عقدے کھل گئے نیز ان کی عربی خو، بو کی فطرت اور خاندانی تعصب آشکار ہوئے۔
چکیده: مقالہ ھذا میں امام رضا کی اخلاقی زندگی کو مورد تحلیل قرار دیتے ہوئے ان کی اخلاقی زندگی کے ایک پہلو زہد کی طرف اشارہ کیا ہے اور آخر میں مولا رضا کی زندگی کے اس پہلو میں اپنی ذمہ داریوں کی طرف بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
اہل کوفہ کی اکثریت مذہبی معنوں میں ہمیشہ خلافتِ شیخین کے جائز ہونے کے قائل رہے۔ اہل سنت کے معروف عالم دین علامہ شبلی نعمانی اپنی شہرہ آفاق کتاب "الفاروق" میں کوفہ شہر کی تعمیر و ترقی کا سہرا خلیفہ دوم عمر کے سر ڈالتے ہوئےلکھتے ہیں:
شیعوں کی طرف یہ غلط نسبت دی جاتی ہے کے وہ صحابۂ کرام پر لعنت بھیجتے ہیں اور انہیں برا بھلا کہتے ہیں جبکہ شیعہ صحابہ کی منطقی تقسیم بندی کے قائل ہیں۔
دین اسلام کے کاندھے پر بندوق رکھ کے اپنے ہدف اور مقصد کا نشانہ بنانے والے لوگ اب بھی معاشرے میں موجود ہیں جنکا کردار پہلے بھی قابل مذمت تھا اور اب بھی ہے۔
خلاصہ: فرقہ واریت اور مختلف گروپ میں بٹ جانے سے پرہیز کرنی چاہیے، کیونکہ اختلاف ڈالتے ہوئے معاشرے کو مختلف گروہوں میں بانٹ دینا، فرعونی سیاست کی مکّاری ہے۔
خلاصہ: فرعون اور قارون کے برے انجام سے عبرت لینی چاہیے۔ جب ان پر عذاب الٰہی آیا تو نہ فرعون کو اس کا تکبر اور طاقت بچا سکی اور نہ قارون کو اس کا مال بچا سکا۔
خلاصہ: سورہ قصص کی چوتھی آیت کی روشنی میں فرعون کے تین برے صفات بیان کیے جارہے ہیں۔
حضرت ابوطالب(ع) کے ایمان و اسلام پر بہت بحث کی جاتی ہے، مندرجہ ذیل نوشتہ میں مخالفین کے نقطۂ نظر سے ایمان ابوطالب(ع) کے بارے میں نظریہ کی وضاحت کی گئی ہے۔
خلاصہ: ظاہری خلافت اللہ تعالیٰ کی طرف سے امامؑ کو سونپی ہوئی ذمہ داری ہے جو اس بات پر موقوف ہے کہ لوگ امامؑ سے بیعت کریں، ورنہ امامؑ سے ذمہ داری اٹھالی جاتی ہے۔