تاریخ
جزیرۃ العرب دومخالف جغرافیائی حالات کا گہوارہ رہا ہے اور وہاں کے اجتماعی حالات کا دارو مدار پانی کے وجود پر ہے اور پانی کی موجودگی یا عدم موجودگی ہی وہاں کے اجتماعی حالات پر اثر انداز ہوتی ہے جس کی بنا پر اس کا جنوبی علاقہ یعنی ’’یمن‘‘ ،اس کے شمالی اور مرکزی علاقہ سے الگ ہو جاتا ہے۔
مولا نے اپنے قیام کا مقصد واضح کردیا ہے اور ہمارے لئے فریضہ بھی معین فرمادیا کہ یاد رکھو جب حق پر عمل نہ ہو رہا ہو اور باطل رواج پارہا ہو تو اُس وقت ایک مومن کے لئے خاموش رہنا جائز نہیں ہے بلکہ اُسے ظالموں کے خلاف میدان میں اترنا ہوگا۔
کربلا کی جنگ جسموں اورظاہری انسانوں کے درميان نہيں تھی بلکہ يہ جنگ اہداف و نظريات کی جنگ تھی۔ يہی وجہ ہے کہ يزيد مَات کھاگيا اورحسينؑ کامياب وکامران ہوگئے حسينؑ شہيدہوگئے اورظاہری طورپراس دنياسے چلے گئے ليکن سيدالشہداء اورآپ کے انصار و اعوان کی مظلومانہ شہادت نے پورے اسلامی معاشرے ميں بيداری کی لہر پيداکردی۔
عاشوراکے واقعہ نے انقلاب برپاکرديا، غفلت کی نيندميں پڑے ہوئے لاپرواہ لوگوں کوبيدارکرديا، مردہ ضميرانسانوں کوزندہ کرديا،مظلوميت اورانسانيت کی فرياد بلندکردی اور پوری دنيائے انسانيت کومتاثرکرديا۔
جو افراد امام حسین {ع} کے پیروکار تھے، لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر آپ {ع} کی رکاب میں شہادت کی توفیق حاصل نہ کرسکے ان کے بارے میں یکساں طور پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
مباہلہ، یعنی ایک دوسرے پر نفرین کرنا تاکہ جو باطل پر ہے اس پر خداوند متعال کا غضب نازل ہوجائے اور جو حق پر ہے اسے پہچانا جائے اور اس طرح حق و باطل کی تشخیص کی جائے۔
مورخین نے غدیر کے واقعه کو درج کر کے اور اس داستان کو سینہ بہ سینہ قابل اعتماد لوگوں اور الگ الگ گروہوں کی زبانی سن کر اس کے صحیح ہو نے کا اعتراف کیا ہے اس مطلب کی حجیت اس قدر واضح ہے که یه واقعه ادبیات، کلام ، تفسیر اور حتی کہ شیعه و اہل سنت کے قابل اعتبار حدیثی معاجم میں بھی مندرج ہے۔
حدیث «من مات» بہت ہی معتبر روایت ہے اور اہل سنت کی اکثر و بیشتر روایی منابع میں اسکا ذکر موجود ہے۔
امام حسن بن علی علیہما السلام کی ولادت پرلوگ خوشی خوشی آتے اور پیغمبرصلي الله عليه و آله اورعلی و زهراعليہماالسلام کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتے،رسول خداصلي الله عليه و آله نے امام مجتبيٰؑ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہی۔
چکیده:یہ مضمون، جناب ام البنین علیہا السلام کی حیات کے متعلق ہے، اس میں ان کی زندگی کا ایک مختصر خاکہ پیش کیا جائے گا۔