عقاید
محمد بن زيد طبری نقل کرتے کہتے ہیں: قدم قوم من خراسان على أبي الحسن الرضا عليه السلام فسألوه أن يجعلهم في حل من الخمس فقال: ما امحل هذا تمحضونا المودة بألسنتكم وتزوون عنا حقا جعله الله لنا وجعلنا له وهو الخمس، لا نجعل لا نجعل لا نجعل لأحد منكم في حل ۔ (۱)
امام زمانہ علیہ السلام نے ایک اور خط میں محمد بن عثمان کو جواب میں تحریر فرمایا: كان فيما ورد على الشيخ أبي جعفر محمد بن عثمان العمري قدس الله روحه في جواب مسائلي إلي صاحب الدار عليه السلام وأما ما سألت عنه من أمر من يستحل ما في يدهمن أموالنا ويتصرف فيه تصرفه في ماله من غير أمرنا فمن فعل ذلك فهو
خمس کے سلسلہ میں موجود تمام ایات میں جو قابل توجہ گوشہ اور نکتہ موجود ہے وہ خمس کی اھمیت ہے ، جیسا کہ قران کریم نے سورہ انفال کی ۴۱ویں ایت شریف میں فرمایا کہ اگر جس کو خدا نے نازل کیا ہے اس پر ایمان رکھتے ہو تو اس کا خمس ادا کرو ۔
خمس کے سلسلے میں موجود روایات
اگر چہ بظاھر غنیمت سے مراد جنگ میں ملنے والا مال غنیمت ہے لیکن اہل لغت کی باتوں اور ان کے کلام میں لفظ غنیمت کو ہر قسم کے سود اور منافع میں استعمال کیا گیا ہے نیز مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے فراوان نقل ہونے والی روایات اور احادیث میں بھی خمس کو ہر قسم کے منافع میں استعمال
چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: «إن الله لا إله إلا هو لما حرم علينا الصدقة أنزل لنا الخمس، فالصدقة علينا حرام، والخمس لنا فريضة، والكرامة لنا حلال » ۔ (۱)
اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ عَلِيِّ بْنِ مُوسَىٰ الرِّضَا الْمُرْتَضَىٰ الْإِمامِ التَّقِيِّ النَّقِيِّ وَحُجَّتِكَ عَلَىٰ مَنْ فَوْقَ الْأَرْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّرَىٰ الصِّدِيقِ الشَّهِيدِ صَلاةً كَثِيرَةً تامَّةً زاكِيَةً مُتَواصِلَةً مُتَواتِرَةً مُتَرادِفَةً كَأَفْضَلِ مَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ أَحَد
روایتوں میں تین چیزیں انسانوں سے دوری اور رابطے ختم ہونے کی وجہ اور سبب بیان کی گئی ہے ، چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : تَحتاجُ الإخْوةُ فیما بَیْنَهُم إلی ثلاثةِ أشیاءَ، فإنِ استَعمَلُوها وإلاّ تَبایَنُوا وتَباغَضُوا، وهی: التَّناصُفُ، والتَّراحُمُ، و نَفْیُ الحَسَدِ ۔ (۱)
امام رضا علیہ السلام کا شیعوں اور چاہنے والوں کیلئے پیغام یہ ہے کہ ہم فقط اپ سے محبت کرنے پر اکتفاء نہ کریں ، اپ ہمارے امام ہیں ، ہمیں ان کی حوادث بھری زندگی سے سبق لینا چاہئے ، اپ کے طرز حیات میں ہمارے لئے درس موجود ہے ، وہ سبق کیا ہے ؟
مشہور ہے کہ جب امام ہشتم علی ابن موسی الرضا علیہ السلام شہر نیشابور پہنچے تو روات و محدثین نے آپ کے اطراف حلقہ بنالیا جبکہ آپ اونٹ پر سوار تھے اور آپ سے درخواست کی کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوئی حدیث نقل فرمائیں ۔