عقاید
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے نقل شدہ بعض روایات صرف حضرت علی (ع) کی امامت و ولایت سے مخصوص ہیں۔ در حقیقت بی بی زہرا نے حضرت علی (ع) سے لوگوں کے نا مناسب رویے کے علل و اسباب کو بیان کرتے ہوئے واضح طور پر فرمایاہے کہ،ان حضرت کے بارے میں لوگوں کے دلوں میں موجود بغض و کینہ انکی خلاف
غدیر خم ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے مگر بعض نادان اور حقیقت سے نا آشنا لوگ اپنے عقیدہ اور مذہب کو تقویت دینے کے لئے غدیر خم کی اصل صورت اور پیام کو خراب کرنے کے درپی رہتے ہیں، اسکے لئے ایسی دلیلوں سے متمسک ہوجاتے ہیں جس کی کوئی اصل و اساس نہیں ہوتی۔
غدیر خم ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے مگر بعض نادان اور حقیقت سے نا آشنا لوگ اپنے عقیدہ اور مذہب کو تقویت دینے کے لئے غدیر خم کی اصل صورت اور پیام کو خراب کرنے کے درپی رہتے ہیں، اسکے لئے ایسی دلیلوں سے متمسک ہوجاتے ہیں جس کی کوئی اصل و اساس نہیں ہوتی۔
مشکلات اور شرور کے بہت سے فوائد بھی بیان کئے گئے ہیں، جس میں سے ایک یہ ہے کہ دنیا کی خوبصورتی سوائے اسکی برائی سے مقائسہ کئے میسر نہیں ہوسکتی: «اگر سبھی لوگ خوبصورت ہوتے تو کوئی بھی خوبصورت نہ ہوتا »[1]۔
ایک منطقی تقسیم کی بنیاد پر خدا کے وجود کو ثابت کرنے والی دلیلوں[1]، کو تین حصوں میں بانٹا جاسکتا ہے:الف) وہ دلیلیں کہ جو صرف وجود کے «مفہوم» پر بھروسہ کرتے ہوئے اسکے اصلی مصداق پر جرح و بحث کرتی ہیں،ان دلائل کے مداف
سلامی توحید ،خدا کے سوا کسی اور مقصد کو قبول نہیں کرتی ہے، انسان کی ارتقائی حقیقت اور دنیا کی ارتقائی حقیقت «اس کی طرف»رخ کرنے کی حقیقت پر منحصر ہے ، ہر وہ چیز جس کا رخ اسکی جانب نہ ہو وہ باطل جھوٹی ہے اور تخلیق کے ارتقائی راستے کے منافی ہے۔
دنیا میں کوئی بھی چیز ایسی نہیں ملے گی جو پوری طرح سے شر ہویعنی بالذات شر ہو اور اسمیں کسی بھی طرح کی کوئی خیر و خوبی نہ پائی جاتی ہو،مثال کے طور پر،بچھو کا ڈنک اور سانپ کازہر ان حیوانات کے لیے بذاتہ مفید ہے تاکہ یہ حیوانات اس کے ذریعہ اپنے دشمن کا مقابلہ کرسکیں؛اس لحاظ سے یہ ڈنک اور یہ زہر سوائے کمال اور خیر کے کچھ اور نہیں، اسکے باوجود یہی دفاعی چیز اور وسیلہ ممکن ہے کہ کسی دوسرے حیوان کے لیے جان لیوا بھی واقع ہوجائے اور بالعرض اسے شر شمار کیاجائے۔
مسلم مفکرین نے خدا کے وجود کو ثابت کرنے اورخدا کے عادل ہونے کے مسئلہ کا دفاع کرنے کے بعد شرور اور برائی کے مسئلہ کا تجزیہ پیش کیا ہے اور اس سلسلہ میں اٹھنے والے شکوک و شبہات کا جواب پیش کیا ہے،قرآن کریم کی آیتوں سے بھی یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ انسان کی خلقت کا اصل مقصدہےاچھائی اور نیکی کی بنیادوں پر استوارکیا گیا ہے اور یہ برائی اور شرور خود انسان کے ہاتھوں کا کیا دھرا ہےجو چیزوں کے غلط استعمال کی بنا پر ہےظہور پذیر ہوتے ہیں
امام روح اللہ خمینی (رہ) اس دعا کے بارے میں لکھتے ہیں: دعائے ابو حمزہ ثمالی مظاہرِ عبودیت کا ایک اعلی نمونہ ہے اور اس طرح کی دعا ادب و عبودیت کی زبان سے خدا کی بارگاہ میں عرض کرنے کے لیے بشر کے ہاتھوں میں نہیں ہے۔