زیارت اربعین تشیع کی نشانی

Mon, 08/26/2024 - 16:01

امام حسن عسکری علیہ السلام اپنی ایک روایت میں ارشاد فرماتے ہیں : عَلاَمَاتُ اَلْمُؤْمِنِ خَمْسٌ صَلاَةُ اَلْإِحْدَى وَ اَلْخَمْسِینَ وَ زِيَارَةُ اَلْأَرْبَعِینَ وَ اَلتَّخَتُّمُ بِالْیَمِینِ وَ تَعْفِیرُ اَلْجَبِینِ وَ اَلْجَهْرُ بِ‍بِسْمِ اَللّٰهِ اَلرَّحْمٰنِ اَلرَّحِیمِ؛ مومن کی پانچ علامتیں ہیں ، اکیاون رکعت نماز پڑھنا ، زیارت اربعین انجام دینا ، داہنے ہاتھ میں انگھوٹی پہننا ، خاک پر سجدہ کرنا اور بسم اللہ الرحمن الرحیم کو بلند آواز سے پڑھنا۔ (۱)

گیارھویں امام اس روایت میں جن علامات کی جانب اشارہ فرما رہے ہیں یہ وہ علامتیں جو صرف شیعوں سے مخصوص ہیں۔

شبانہ روز میں اکیاون رکعت نماز پڑھنا شیعوں سے مخصوص ہے یعنی سترہ رکعت واجب نمازیں ، تئیس رکعت نوافل نمازیں جو کہ واجب نمازوں  کے نواقص کو پورا کرتی ہیں اور گیارہ رکعت نماز شب جو کہ اکسیر اعظم ہے اس کے معنوی آثار کو انسان خود اپنی آنکھوں سے اسی دنیا میں مشاہدہ کرتا ہے اور دنیا و آخرت میں برکات و منافع کی حامل ہے اور یہ مجموعا شبانہ روز میں اکیاون رکعت نمازیں ہوتی ہیں جو کہ شیعوں کی خصوصیات میں سے ہے۔

خاک پر سجدہ کرنا بھی شیعوں کے مخصوص اعمال میں سے ہے چونکہ بقیہ فرقے خاک کے علاوہ فرش اور کپڑے وغیرہ پر سجدے کو بھی جائز سمجھتے ہیں بلکہ زمین پر سجدہ کو تقریبا انہوں نے ترک کردیا ہے اور فرش و لباس پر سجدہ کرنا ان کی علامت بن گیا ہے جبکہ خاک پر سجدہ کرنا شیعوں سے مخصوص ہے اور شیعہ اس بات کے لئے جانماز پر خاک سے بنی ہوئی سجدہ گاہ رکھتے ہیں تاکہ زمین پر سجدہ صدق کرے لہذا خاک پر سجدہ شیعوں کی علامت بن گیا ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم کو بلند آواز سے پڑھنا بھی شیعوں سے مخصوص ہے کیونکہ بقیہ فرقے یا تو بسم اللہ پڑھتے ہی نہیں ہیں اور اگر پڑھتے بھی ہیں تو آہستہ پڑھتے ہیں لیکن شیعوں کے یہاں تمام نمازوں میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کو بلند آواز سے پڑھنا مستحب ہے حتی کہ نماز ظہر و عصر میں بھی بسم الرللہ الرحمن الرحیم کو بلند آواز سے پڑھنا مستحب ہے اگرچہ  یہ اخفاتی نمازیں ہیں اور ان میں حمد وسورہ کو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔

داہنے ہاتھ میں انگھوٹی پہننا بھی شیعوں سے مخصوص اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امیرالمومنین علیہ السلام کی سنت ہے اور داہنے ہاتھ میں انگھوٹی پہننے کی آئمہ علیہم اسلام کی جانب سے بہت تاکید وارد ہوئی ہے یہاں تک کہ اس مندرجہ بالا روایت میں شیعوں کی علامت داہنے ہاتھ میں انگھوٹی پہننا ذکر ہوئی ہے جبکہ اس کے مقابل معاویہ بن ابی سفیان اور بنی امیہ کی سنت بائیں ہاتھ میں انگھوٹی پہننا تھا۔

اور آخری خصوصیت جو اس روایت میں ذکر ہوئی ہے اور شیعوں سے مخصوص ہے وہ اربعین کے موقع پر سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت ہے اور یہ وہ خصوصیت ہے جس نے شیعوں کو پہچان عطا کی ہے شیعوں کو ایک عظیم مکتب میں تبدیل کردیا ہے اسلام کی حقیقی تصویر کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے آج جبکہ اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے اسلام کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں اسلام کے چہرے کو مسخ کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں اس وقت زیارت اربعین کی بے مثال ثقافت نے ، اس اربعینی تمدن نے ، اربعین کے اندر پائے جانے والے ایثار و قربانی کے فراموش نہ ہونے والے نمونوں نے ، زائرین سے عراقیوں کے اخلاص و محبت اور خدمات کے جذبات نے وہ انمٹ نقوش چھوڑے ہیں ، اسلام کی اس خوبصورت تصویر کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے ، مکتب اہلبیت علیہم السلام کی اس حسین شکل کو دنیا کے روبرو ظاہر کیا ہے ، پیغام حسینی کو اس بہترین انداز میں دنیا کے سامنے واضح کیا ہے جس نے سبھی کو حیرت زدہ کردیا ہے دشمن کی تمام کوششوں کو نقش بر آب بنا دیا ہے ، اور اسلامی تعلیمات و معارف کو پہلے سے زیادہ خوبصورت اور حسین شکل میں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

(۱) علامہ مجلسی ، ملا محمد باقر ، بحار الأنوار ، ج۸۲ ، ص۷۵۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 115