امن ہر انسان کے دل کی صدا اور اس کی فطرت کا تقاضا ہے جو انسانوں کو جنگ و شدت پسندی سے دوری اور چین و سکون اور پرامن زندگی بسر کرنے کی جانب دعوت دیتا ہے ، انسانی تاریخ کے اغاز سے ہی جب بھی لوگوں نے ایک دوسرے کے کنارے پر امن زندگی بسر کی ہے معاشرہ اور سماج پرسکون رہا ہے ، زن و مرد ، بچے و بوڑھے ، گھر اور گھرانہ راحت کی سانسیں لیتا رہا ہے اس کے برخلاف جس معاشرہ اور سماج میں جنگ و جدال ، قتل و غارت گری ، شدت پسندی اور تندی حاکم رہی ہے سماج کی بنیاد سست ، ملک کمزور اور معیشت برباد ہوگئی ہے ۔
سن ۱۹۴۵ عیسوی میں اقوام متحدہ کی تاسیس اور بنیاد رکھے جانے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ مستقل ممالک کے درمیان تعاون اور عالمی صلح و امنیت قائم کیا جائے اسی بنیاد پر اقوام متحدہ نے ۲۱ سپتامبر کو عالمی یوم امن کے نام دیا ۔
ہم سبھی اس بات سے بخوبی اگاہ اور واقف ہیں کہ عالمی امنیت اس وقت تک برقرار نہیں ہوسکتی جب تک پورا معاشرہ اس امنیت پر کمر نہ کس لے لہذا ہم تمام انسانوں کی ذمہ دای اور وظیفہ ہے کہ عالمی امن کے قیام کی پوری کوشش کریں ۔
مگر افسوس جن لوگوں نے امنیت کا بیڑا اور پرچم اٹھایا تھا وہی اس کشتی کے لٹیرے نکلے ، امریکا اور اس جیسی دیگر بڑی طاقتوں نے کبھی صلح و امنیت کو حقیقی معنی میں جامہ عمل نہیں پہنایا بلکہ ہمیشہ اسے اپنے منافع اور مفاد کی تکمیل کے لئے ایک ہتھکنڈے اور وسیلہ کے طور پر استفادہ کیا ۔
بعض ممالک جیسے عراق و افغانستان و۔۔۔ پر براہ راست حملہ کرکے اور بعض میں داعش جیسے تربیت اور حمایت یافتہ گروہ بھیج کر ، کی امنیت کو شدید خطرے سے روبرو کردیا ، اور ایک عرصہ سے ایران جیسی عظیم علاقائی طاقت کہ جو پوری دنیا کو صلح و امنیت کا پیغام دیتا ہے ، ظالم کی مخالفت اور مظلوموں کی حمایت و پشت پناہی کرتا ہے ، کے خلاف پروپگنڈہ کرکے اس ملک کی امنیت اور سلامتی کو نشانہ بنا رکھا ہے ۔
مگر سچ یہ ہے کہ دشمن کی تمام کوششوں کے باوجود ایران ہر دن ترقی کے راستے طے کرتا رہا اور ہر دن بہتر سے بہتر ہوتا چلا گیا ، کیوں کہ امام خمینی (رہ) کی قیادت میں انے والا یہ انقلاب ایک الہی انقلاب تھا ، لہذا وَمَكَروا وَمَكَرَ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيرُ الماكِرينَ ۔ (۱) تم مکر و چالبازی کرتے ہو مگر اللہ بہترین چارہ ساز ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: قران کریم ، سورہ آل عمران ، آیت ۵۴ ۔
Add new comment