اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ عَلِيِّ بْنِ مُوسَىٰ الرِّضَا الْمُرْتَضَىٰ الْإِمامِ التَّقِيِّ النَّقِيِّ وَحُجَّتِكَ عَلَىٰ مَنْ فَوْقَ الْأَرْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّرَىٰ الصِّدِيقِ الشَّهِيدِ صَلاةً كَثِيرَةً تامَّةً زاكِيَةً مُتَواصِلَةً مُتَواتِرَةً مُتَرادِفَةً كَأَفْضَلِ مَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ أَحَدٍ مِنْ أَوْلِيَائِكَ ۔ (۱)
خداوندا ! علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) پر دورد بھیج کہ جو پسندیدہ ، متقی ، بے عیب امام اور زمین کے اوپر اور زمین کے نیچے موجود مخلوقات پر حجت اور صدیق و شھید ہیں ، مکمل ، زیادہ ، پاک و طاھر ، پیوستہ اور مسلسل درود بھیج جیسا کہ تونے اپنے اولیاء میں سے ایک پر افضل اور بہتر درود بھیجا ہے ۔
ابن قولویہ نے اپنی کتاب کامل الزیارات ص ۳۰۹ پر نوین امام حضرت محمد تقی علیہ السلام سے امام رضا علیہ السلام کی مخصوص صلوات نقل فرمایا کہ امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام پر اس طرح صلوات بھیجا جائے ۔
امام رضا علیہ السلام کی مخصوص صلوات جہاں دعا ہے وہیں پروردگار عالم سے عفو و بخشش کی درخواست اور اخرت میں حصول ثواب و عقاب و عذاب سے دوری کی گزارش ہے ، نیز اس بات کی بیانگر ہے کہ ہم ان سے محبت کرتے ہیں اور انہیں ہی کے لئے دعا کرتے ہیں ، البتہ امام رضا علیہ السلام کی مخصوص صلوات پڑھنے کے لئے اپ کی معرفت بھی ضروری ہے ، یعنی معرفت اور شناخت کے ساتھ صلوات پڑھا جائے ۔
اس صلوات کی ابتداء میں امام رضا علیہ السلام کے حسب و نسب کی جانب اشارہ ہے :« اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى عَلِیِّ بْنِ مُوسَى الرِّضَا» یعنی میری دعا موسی کاظم [علیہ السلام] کے فرزند رضا [علیہ السلام] سے مخصوص ہے ، اس کے بعد حضرت رضا علیہ السلام کے اوصاف کا تذکرہ ہے کہ اپ مرتضی ہیں ، مرتضی رضا سے زیادہ وسیع ہے اور پھر بعد کے جملوں میں حضرت علیہ السلام کی شخصیت اور اپ کی امامت کا تذکرہ ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: ابن قولویہ ، کامل الزیارات ، ص ۳۰۹ ۔
Add new comment