کربلا میں جھلستے پھول

Sun, 08/18/2024 - 09:50

ب۔ اسی طرح ایک دوسری روایت میں نقل ہوا کہ ، أَتَانِي جَبْرَئِيلُ فَبَشَّرَنِي بِفَرَحَينِ يَكُونَانِ لَكَ ثُمَّ عَزِيَّتُ بِأَحَدِهِمَا وَ عَرَفَتُ اَنَّهُ يُقْتَلُ غَرِيباً عَطْشَاناً ، فَبَكَتْ فَاطِمَةُ حَتّي عَلَا بُكاؤُها ، ثُمَّ قَالَتْ : يَا اَبَه لِمَ يَقْتُلُوهُ وَ أَنْتَ جَدُّه وَ أَبُوهُ عَليٌّ وَ أَنَا أُمُّهُ ؟ ! قَالَ(صل الله علیه وآله) ( يَا بُنَيَّةُ لِطَلَبِهِم الْمُلكَ أَمَّا إِنَّهُ سَيَظْهَرُ عَلَيْهِمْ سَيْفٌ لَا يَغمِدُ الَّا عَلی يَدِ الْمَهْدِي مِنْ وُلدِكَ ؛ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا سے فرمایا :جبرئیل نازل ہوئے اور انہوں نے مجھے دو بیٹوں کی خوشخبری دی ، جن کی ولادت تمہارے یہاں ہوگی ، پھر مجھے ان میں سے ایک کے بارے میں تعزیت پیش کی گئی اور میں نے جانا کہ وہ غریب الوطن اور پیاسا قتل کیا جائے گا ، یہ سن کر حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا بلند آواز سے روئیں اور پوچھا اے بابا جان اسے لوگ کیوں قتل کریں گے جبکہ آپ اس کے نانا ، علی اس کے بابا اور میں اس کی ماں ہوں ، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا : حکومت کی خواہش ان سے یہ کروائے گی ، لیکن جلد ہی شمشیر ان کے خلاف بلند ہوگی جو کہ غلاف نہیں ہوگی لیکن تمہارے فرزند مہدی کے ہاتھوں ۔ (۱)

اس روایت میں بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے علم لدنی کے ذریعہ امام حسین علیہ السلام کے پیاسے شہید ہونے کے بارے میں پیشنگوئی کی ہے۔

ج۔ اسی طرح جنگ صفین میں جب معاویہ کے لشکر نے فرات پر قبضہ کرکے امیرالمومنین علیہ السلام کے لشکر پر پانی بند کردیا اور امام حسین علیہ السلام پانی لانے میں کامیاب رہے تو امیرالمومنین یہ دیکھ کر روئے ، لوگوں نے رونے کا سبب دریافت کیا تو امیرالمومنین نے فرمایا : ذَكَرتُ أَنَّهُ سَيُقْتَلُ عَطْشَاناً بِطَفِّ كَربَلا، حَتَّى يَنْفَرَّ فَرَسُهُ وَ يُحَمحِم ۔ میری نگاہوں میں وہ منظر آگیا جب میرا حسین کربلا کے صحراء میں پیاسا شہید کیا جائے گا اور ان کا راہوار بھاگ رہا ہوگا اور نالہ و فریاد بلند کر رہا ہوگا ۔ (۲) اس روایت میں بھی امیرالمومنین علیہ السلام امام حسین علیہ السلام کی شہادت سے قبل آپ کے کربلا کے میدان میں پیاسا شہید ہونے کی خبر دے رہے ہیں۔

د۔ امام سجاد علیہ السلام جو خود کربلا کے میدان میں حاضر تھے اور اس ہولناک واقعہ کا آپ نے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا تھا آپ نے مختلف مواقع پر کربلا میں پیاس اور تشنگی کا تذکرہ کیا ہے حتی کہ جب سامنے وضو کے لئے پانی آتا تھا تو آپ کربلا کی پیاس کو یاد کرکے اتنا روتے تھے کہ پانی مضاف ہوجاتا تھا ، اسی طرح جب آپ کربلا کے شہداء کو دفن کرنے کے لئے تشریف لے گئے تو اپنے بابا امام حسین علیہ السلام کو دفن کرکے آپ کی قبر پر اپنی انگشت سے تحریر کیا هذا قَبْرُ الحُسَيْنِ بنِ عَلِيِّ بنِ أبي طالِب اَلَّذِي قَتَلُوهُ عَطْشاناً غَريباً ، یہ حسین بن علی بن ابی طالب کی قبر ہے جنہیں پیاسا اور بے وطن شہید کیا گیا۔ (۳) اسی طرح جب آپ مدینہ واپس آئے تو نے فرمایا : یقول: لقد ذبح ابو عبدالله غریبا عطشانا ، امام حسین علیہ السلام کو غریب الوطن اور پیاسا شہید کردیا۔ (۴)

ھ۔ محمد بن مسلم امام محمد باقر علیہ السلام سے نقل کرتے ہین کہ آپ نے فرمایا : عن محمد بن مسلم، عن أبي جعفر(ع) قال: إنَّ الْحسينَ صاحِبَ كَرْبَلاءَ قُتِلَ مَظْلوما مَكْروبا عَطْشانا لَهْفانا وَحَقٌّ عَلى اللّه ـ عَزّوجلَّ ـ أَنْ لايَأتِيَه لَهْفانٌ وَلا مَكْروبٌ ولا مُذْنبٌ وَلا مَغْمومٌ وَلا عَطْشانٌ وَلا ذُو عاهَةٍ ثُمَّ دَعا عِنْدَهُ وَتَقَرّبَ بِالْحسينِ عليه السلام إلى اللّه ـ عَزَّوجَلَّ ـ إلاّ نَفَّسَ اللّه كُرْبتَهُ وَأعطاهُ مَسْأَلتَهُ وَغَفَرَ ذُنوبَهُ وَمَدَّ فِي عُمْرِهِ وَبَسَطَ في رِزْقِه. فَاعْتَبِرُوا يا أولِي الأبْصارِ ، کربلا میں مدفون امام حسین علیہ السلام اس طرح قتل ہوئے کہ آپ مظلوم ، رنج و غم میں مبتلا ، پیاسے اور اندوہگین تھے۔ (۵)

جاری ہے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالجات :

(۱) طبری، محمد بن جریر، دلائل الامامه، ص۱۰۲. طبری، محمد بن جریر، نوادر المعجزات، ص۲۱۹. ابن عقده، احمدبن محمد، فضائل امیر المؤمنین، ص۱۰۸. جزائری، سید نعمت الله، ریاض الابرار فی مناقب الائمة الاطهار، ج۱، ص۱۷۴۔

(۲) مجلسی، محمدباقر، بحار الأنوار، ج۴۴، ص۲۶۶. بحرانی، سید هاشم، مدینة معاجز الائمة الاثنی عشر، ج۳، ص۱۴۰۔

(۳) شریف قرشی، باقر، حیاة الامام زین العابدین علیه السلام، ج۱، ص۱۶۶. موسوی مقرّم، سید عبد الرزاق، مقتل مقرم، ج۱، ص۳۳۲۰۔

(۴) حاج حسن، حسین، الامام السجاد جهاد و امجاد، ص۱۷۴۔

(۵) ابن قولویه، جعفر بن محمد، کامل الزیارات، ص۱۸۴. نوری طبرسی، میرزا حسین، مستدرک الوسائل، ج۱۰، ص۲۳۹۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33