محارم سے شادی دیگر شریعتوں میں

Mon, 09/09/2024 - 18:30

Primary tabs
حضرت ادم علیہ السلام اور جناب حوا علیہا السلام کے زمین پر قیام کے بعد خداوند متعال نے ان کی نسل بڑھانے اور انہیں پوری زمین میں پھیلانے کا ارادہ کیا مگر اس سلسلہ میں کہ ان کی نسل کیسے زیادہ ہوئی اور ان کے بچوں کی شادیاں کس طرح انجام پائیں ، اختلافات موجود ہیں ۔

قران کریم نے سورہ نساء میں ارشاد فرمایا : وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ؛ اور پھر دونوں سے بکثرت مرد وعورت دنیا میں پھیلا دیئے ہیں ۔ (۱) مگر یہ توسیع اور پھیلاو کس طرح انجام پایا اس سلسلہ میں قران نے کوئی وضاحت نہیں کیا ۔

روایتوں میں ذکر ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے زمانہ میں یہ بات بہت زیادہ مشھور تھی کہ ابتداء میں دو بھائی اور بہنوں نے ایک دوسرے سے شادی کی مگر ائمہ اطھار علیہم السلام نے اس بات کی تکذیب فرمائی ہے اور کہا: اس طرح کی شادیاں مجوسیوں کا عمل تھا اور خداوند متعال نے خلقت کے آغاز ہی میں بھائی کی بہن سے شادی کو حرام قرار دیا ہے ھرگز اس عمل کی اجازت نہیں دی ہے ۔

روایت میں ہے کہ زرارہ نے اس بات کو امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا تو امام علیہ السلام نے اس بات کی تکذیب فرمائی ، زرارہ نے سوال کیا کہ پھر حضرت ادم علیہ السلام اور جناب حوا علیہا السلام کی نسل کس طرح بڑھی اور جناب ادم کے بچوں کی شادیاں کس طرح انجام پائیں ؟ تو امام علیہ السلام نے فرمایا : خداوند متعال نے نَزلہ اور مَنزلہ نام کی دو حوریں جنت سے بھیجیں اور جناب ادم علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ ایک سے ایک بیٹے کی اور دوسرے سے دوسرے بیٹے کی شادی کردیں ۔ (۲)

وقت کے عظیم الشان مرجع تقلید ابوالقاسم خوئی (رہ) سے بھی یہی سوال کیا گیا : ھل تزوج ابنا ادم من اخوتھما ام حوریہ و جنیۃ فاجاب (رہ) الاخبار الواردہ فی ذالک مختلفۃ و لامحذور فیما لو صدقت ان کان بالاخوات لامکان انھا لم تکن محرمۃ فی شرع ادم علیہ السلام علی الاخوۃ ۔ (۳)

تفسیرمواھب الرحمن ج۷ ص ۲۱۸ میں بعض روایتوں کے نقل کرنے کے بعد یہ روایت جناب زرارہ سے منقول ہے ، اور یہ روایت تمام روایتوں پر حاکم اور انسانی فطرت کے مطابق ہے ۔

البتہ بعض روایتوں میں اس بات کا اس طرح تذکرہ موجود ہے کہ جناب حوا علیہا السلام پہلی بار جڑواں حاملہ ہوئیں اور اس سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوئی کہ بیٹے کا نام قابیل اور بیٹی کا نام اقلیما رکھا اور کچھ دنوں بعد دوبارہ حاملہ ہوئیں اور اس سے بھی ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوئی ، بیٹے کا نام ہابیل اور بیٹی کا نام لیوزا رکھا ، اس طرح ہابیل کی اقلیما سے اور قابیل کی لیوزا سے شادی ہوئی اور اس کے بعد کی نسلوں نے چچا زادہ بھائی اور بہنوں سے شادیاں کی اور اس طرح جناب ادم علیہ السلام کی نسل بڑھی ۔ (۴)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۱ ۔

۲: اصفھانی ، علی عطائی ، قصص الانبیاء ۔ ص ۲۹ ۔

۳: موسوی‌ الخوئی ، سید ابوالقاسم ، صراط النجاه فی اجوبه الاستفتاء‌ات ، ج۲ ، ص۴۴۶ ۔

۴: سبزواری ، سید عبدالاعلی افقهی ، تفسیرمواھب الرحمن ج۷ ص ۲۱۸۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 96