گذشتہ سے پیوستہ
اس شب میں ایک حویلی میں داخل ہوا تو سرخ عقیق سے بنا محل دیکھا جس کا درمیانی حصہ خالی تھا ، اس محل کے دروازے پر بھی سبز یاقوت جڑے ہوئے پردے پڑے تھے ، جب میں نے سراٹھایا تو دیکھا کہ اس کی چوکھٹ پر لکھا تھا : محمد رسول الله علی وصی المصطفی؛ محمد (صلی اللہ علیہ و الہ وسلم) خدا کے رسول اورعلی (علیہ السلام) ان کے جانشین اور خلیفہ ہیں ۔ (۱) اور پردہ پر لکھا تھا : بشرشیعه علی بطیب المولد ؛ علی (علیہ السلام) کے شیعوں کو نسل کی طھارت و پاکیزگی کی بشارت ہو ۔
اس شب میں ایک اور حویلی میں داخل ہوا تو وہاں سبز یاقوت سے بنے ایک اور محل سے روبرو ہوا ، ایسا خوبصورت محل کبھی نہیں دیکھا تھا اس کا دروازہ سرخ یاقوت سے بنا تھا ، اس پر مختلف قسم کے لولو جڑے تھے اور اس کے پردہ پر تحریر تھا : «شیعه علی هم الفائزون ، علی (علیہ السلام) شیعہ کامیاب و کامران ہیں» ۔ (۲)
میں نے کہا اے میرے دوست جبرئیل ! یہ محل کس کا ہے ؟ جواب ملا: «یا محمد (صلی اللہ علیہ و الہ وسلم) لابن عمک و وصیک علی بن ابی طالب (علیہ السلام) یحشرالناس کلهم یوم القیامه حفاه عراه الا شیعه علی و یدعی الناس باسماء امهاتهم ما خلا شیعه علی فانهم یدعون باسما آبائهم» ۔ (۳)
اے محمد (صلی اللہ علیہ و الہ وسلم) یہ گھر اپ کے چچا زادہ بھائی اور اپ کے جانشین علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کا ہے ۔ قیامت کے دن علی (علیہ السلام) کے شیعوں اور چاہنے والوں کے سوا سبھی عریان اور بے لباس محشور ہوں گے ، سبھی کو ان کی ماں کے نام سے بلایا جائے گا مگر علی (علیہ السلام) کے شیعوں اور چاہنے والوں کو ان کے باپ کے نام سے آواز دی جائے گی ۔
میں نے جبرئیل سے اس کا راز اور اس کی علت دریافت کی تو انہوں نے فرمایا : «لانهم احبوا علیا خطاب مولدهم ؛ کیوں کہ وہ علی (علیہ السلام) سے محبت کرتے تھے اور ان کی ولادت حلال طریقہ سے ہوئی ہے یعنی وہ حلال زادے ہیں» ۔ (۴)
حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا نے بھی آل محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے شیعوں اور چاہنے والوں کی فضلیت میں مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے حدیث نقل کرتے ہوئے فرمایا : «الا من مات علی حب آل محمد مات شهیدا ؛ اگاہ رہو کہ جو بھی آل محمد کی محبت میں مرے گا وہ دنیا سے شھید جائے گا» ۔ (۵)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: کتاب المسلسلات ، ۲۵۰ تا ۲۵۱ ، و بحار الانوار ، ج ۶۸ ، ص ۷۶ تا ۷۷ ۔
۲: قاضی نعمان مغربی ، شرح الاخبار ، ج ۳ ، ص ۴۵۴ ۔
۳: کتاب المسلسلات ، ۲۵۰ تا ۲۵۱ ، و بحار الانوار ، ج ۶۸ ، ص ۷۶ تا ۷۷ ۔
۴: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار، ج ۶۸، ص۷۷ ۔
۵: آثارالحجۃ، ج ۱، ص ۸ و۹ ۔
Add new comment