مشہور ہے کہ جب امام ہشتم علی ابن موسی الرضا علیہ السلام شہر نیشابور پہنچے تو روات و محدثین نے آپ کے اطراف حلقہ بنالیا جبکہ آپ اونٹ پر سوار تھے اور آپ سے درخواست کی کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوئی حدیث نقل فرمائیں ۔
آنحضرت (ع) نے فرمایا : سَمِعتُ أبی موسَی بنَ جَعفَرٍ یقولُ: سَمِعتُ أبی جَعفَرَ ابنَ مُحَمَّدٍ یقولُ: سَمِعتُ أبی مُحَمَّدَ بنَ عَلِی یقولُ: سَمِعتُ أبی عَلِی بنَ الحُسَینِ یقولُ: سَمِعتُ أبِی الحُسَینَ بنَ عَلِی بنِ أبی طالِبٍ یقولُ: سَمِعتُ أبی أمیرَ المُؤمِنینَ عَلِی بنَ أبی طالِبٍ یقولُ: سَمِعتُ رَسولَ اللّهِ(ص) یقولُ: سَمِعتُ جَبرَئیلَ یقولُ: سَمِعتُ اللّهَ جَلَّ جَلالُهُ یقولُ : لاالهَ الَّا اللَّهُ حِصْنى فَمَنْ دَخَلَ حِصْنى امِنَ مِنْ عَذابى ، بِشُرُوطِها وَ انَا مِنْ شُرُوطِها ۔ (۱)
آنحضرت (ع) اپنے آباء و اجداد سے ، انہوں نے رسول خدا(ص) سے اور انہوں نے جبرئیل امین سے نقل فرمایا " لاالهَ الَّا اللَّهُ حِصْنى فَمَنْ دَخَلَ حِصْنى امِنَ مِنْ عَذابى " کلمہ لا إلهَ إلَّا اللّهُ میرا قلعہ ہے جو اس قلعہ میں داخل ہوگیا میرے عذاب سے محفوظ رہے گا ۔
امام رضا(ع) اس حدیث کو نقل کرنے بعد خاموش ہوگئے اور پھر کچھ دیر بعد فرمایا : بِشُرُوطِها وَ انَا مِنْ شُرُوطِها یعنی یہ قلعہ اس وقت محکم و مستحکم ہوگا جب ولایت کے ساتھ ہو ، یعنی جس کے ایک ہاتھ میں قران اور دوسرے ہاتھ میں اہل بیت علیھم السلام کا دامن ہوگا وہی جنتی اور عذاب الھی سے محفوظ ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: عيون اخبار الرضا ، ج 2 ، ص 135، ح 4 ، بحارالانوار ، ج 49 ، ص 123 ، ح 4 ۔
Add new comment