عقاید
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی ولادت کے قریب «اصحاب الفيل» کا واقعہ رونما ہوا ، خداوند متعال نے سورہ فیل اور قریش میں اصحاب الفيل کی داستان کا تذکرہ کیا ہے ۔
تاریخی حقائق
ایک دن امام حسن اور امام حسین علیہما السلام بیمار ہوگئے اس وقت حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب ، حضرت فاطمہ زہراء اور حسنین علیہم السلام نے مَنت مانی کی دونوں صحتیاب ہوگئے تو تین دن روزے رکھیں گے ، وہ زمانہ قحط کا زمانہ تھا اور گھر میں افطار کیلئے کچھ بھی نہیں تھا ، امام علی علیہ السلام نے ایک
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے خدا کے حکم سے تین سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ تک پوشیدہ طور سے اسلام کی دعوت دی ، رسول خدا (ص) نے اس مختصر سی مدت میں ۴۰ افراد کو مسلمان بنایا اور پھر حکم خدا ایا کہ: « فَاصْدَعْ بِما تُؤْمَرُ وَ أَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكينَ ، إِنَّا كَفَيْنَاك
رسول خدا (ص) نے نجران کے پادری«ابوحارثہ» کو خط لکھا اور نجرانیوں کو اسلام کی دعوت دی ، نجران کے ایک باشندہ نے کہا میں نے اپنے دینی پیشواوں سے سنا ہے کہ ایک دن منصب نبوت نسل اسحاق سے نسل اسماعیل میں منتقل ہوجائے گا ، بعید نہیں محمد وہی بشارت شدہ پیغمبر ہوں ۔
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے علاقہ کے دیگر حکمراں اور مذھبی راہنما کی طرح نجران کے پادری«ابوحارثہ» جو خط لکھا اور اس خط میں نجران کے رہنے والوں کو اسلام کی دعوت دی ۔
قران کریم نے سورہ مائدہ کی 56 ویں ایت کریمہ میں فرمایا : «وَ مَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ الَّذينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغالِبُون ؛ اور جو بھی اللہ ، رسول اور صاحبانِ ایمان کو اپنا سرپرست بنائے گا تو اللہ کی ہی جماعت غالب آنے والی ہے» ۔ [3]
ہر دن مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا ، اعراب اور اہل کتاب دل کی گہرائیوں سے رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم پر ایمان لا رہے تھے اور دین اسلام قبول کر رہے تھے ، انہیں ایام میں سے ایک دن تازہ مسلمانوں کا ایک گروہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی خدمت میں پہنچا او
جبريل ابن أحمد نے محمد بن عبدالله ابن مہران سے نقل کیا ہے محمد ابن علی الصيرفی نے علی ابن محمد سے انہوں نے يوسف بن عمران الميثمی سے نقل کیا کہ ہم نے ميثم النہروانی سے سنا کے اپ نے فرمایا: دَعانِي أَمِيرُ المُؤمِنِينَ عليه السلام وَقال: كَيفَ أَنتَ يا مَيثمُ إِذا دَعاكَ دَعِيُّ بَنِي أُمَيَّةَ اب
جَبَلہ مکی نامی خاتون نقل کرتی ہیں کہ میں نے جناب میثم تمار سے یہ سنا کہ یہ امت دس محرم کو اپنے پیغمبر (صلی اللہ علیہ و الہ و سلم) کے نواسے کو قتل کردے گی اور خدا کے دشمن اس دن کو مبارک دن بتائیں گے ، یہ حادثہ یقینا رونما ہوکر رہے گا ، ہمیں اس سانحہ کی میرے مولا امیرالمومنین علی