عقاید
مؤلف : حکیم مولانا سید ذاکر حسین دہلوی
ناشر: مطبع تصویر عالم پریس لکھنوھند
زبان: اردو
موضوع: مناظرہ ، جواب، اثبات ایمان آباء و اجداد رسول اسلام و دیگر انبیاء الھی علیھم السلام و ایمان جناب ابوطالب رضوان اللہ تعال علیہ۔
تشریح:
بے شک زمین پر امام اور خلیفہ ٔخدا کا وجود ، خداوند حکیم کے لطف و مھربانی کا نتیجہ ہے ، امام کا وجود امت اسلامی میں اتحاد و یکجہتی کی علامت ہے، جیسا کہ صدیقہ طاہر حضرت فاطمہ زہرا(س)اپنے کلام میں وجود امام کے فلسفہ کو امت میں تفرقہ سے محفوظ رہنے کا وسیلہ قرار دیتے ہوئے ارشاد فرماتی ہیں:
مقام امامت کی اہمیت اور خاص طور پر مقام و منزلت امام ، وہ مہم ترین مفاہیم ہیں کہ جو حضرت زہرا (س) کے کلام میں ذکر کیے گئے ہیں اور واضح ہے کہ رسول خدا (ص) کی جانشینی ایک خاص اہمیت کی حامل ہے کہ جسے ان حضرت کے اہل بیت (ع) نے متعدد مقامات پر بیان کیا اور ان احادیث سے استدلال کیا ہے، حتی
مقام خلافت کی اہمیت اور خاص طور پر مقام و منزلت خلیفہ ، وہ مہم ترین مفاہیم ہیں کہ جو حضرت زہرا (س) کے کلام میں ذکر کیے گئے ہیں اور واضح ہے کہ رسول خدا (ص) کی جانشینی ایک خاص اہمیت کی حامل ہے کہ جسے ان حضرت کے اہل بیت (ع) نے متعدد مقامات پر بیان کیا اور ان احادیث سے استدلال کیا ہے، حتی
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے نقل شدہ بعض روایات صرف حضرت علی (ع) کی امامت و ولایت سے مخصوص ہیں۔ در حقیقت بی بی زہرا نے حضرت علی (ع) سے لوگوں کے نا مناسب رویے کے علل و اسباب کو بیان کرتے ہوئے واضح طور پر فرمایاہے کہ،ان حضرت کے بارے میں لوگوں کے دلوں میں موجود بغض و کینہ انکی خلاف
غدیر خم ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے مگر بعض نادان اور حقیقت سے نا آشنا لوگ اپنے عقیدہ اور مذہب کو تقویت دینے کے لئے غدیر خم کی اصل صورت اور پیام کو خراب کرنے کے درپی رہتے ہیں، اسکے لئے ایسی دلیلوں سے متمسک ہوجاتے ہیں جس کی کوئی اصل و اساس نہیں ہوتی۔
غدیر خم ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے مگر بعض نادان اور حقیقت سے نا آشنا لوگ اپنے عقیدہ اور مذہب کو تقویت دینے کے لئے غدیر خم کی اصل صورت اور پیام کو خراب کرنے کے درپی رہتے ہیں، اسکے لئے ایسی دلیلوں سے متمسک ہوجاتے ہیں جس کی کوئی اصل و اساس نہیں ہوتی۔
مشکلات اور شرور کے بہت سے فوائد بھی بیان کئے گئے ہیں، جس میں سے ایک یہ ہے کہ دنیا کی خوبصورتی سوائے اسکی برائی سے مقائسہ کئے میسر نہیں ہوسکتی: «اگر سبھی لوگ خوبصورت ہوتے تو کوئی بھی خوبصورت نہ ہوتا »[1]۔
ایک منطقی تقسیم کی بنیاد پر خدا کے وجود کو ثابت کرنے والی دلیلوں[1]، کو تین حصوں میں بانٹا جاسکتا ہے:الف) وہ دلیلیں کہ جو صرف وجود کے «مفہوم» پر بھروسہ کرتے ہوئے اسکے اصلی مصداق پر جرح و بحث کرتی ہیں،ان دلائل کے مداف