ناشکری عذاب الھی کا سبب

Sun, 09/08/2024 - 16:07

حضرت صالح علیہ السلام قوم ثمود میں زندگی بسر کرتے تھے ، خداوند متعال نے اس قوم کو ہر قسم کی نعمتوں سے نوازا تھا مگر یہ لوگ اہستہ اہستہ بت پرستی اور فساد کی جانب مائل ہوگئے تو خدا نے حضرت صالح علیہ السلام کو ان کی ہدایت کے لئے بھیجا جو حسب و نسب کے لحاظ سے بزرگ اور معاشرہ میں ان کا گھرانا محترم تھا ۔

حضرت صالح علیہ السلام 16 سال کی عمر میں اپنی قوم کی جانب مبعوث ہوئے اور 120 سال تک ان کے درمیان ہدایت کی غرض سے رہے مگر لوگوں نے ان کی دعوت پر لبیک نہ کہا اور اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے 70 بتوں کی پرستش کرتے رہے ، صالح علیہ السلام نے قوم ثمود کو خطاب کرکے کہا : یا تم لوگ مجھ سے کچھ مطالبہ کرو تاکہ میں خدا سے سے مانگوں اور تم لوگ میری تصدیق کرسکو یا میں تمھارے خداوں سے کچھ مانگوں کہ اگر انہوں نے میری مانگ مان لی تو تمھارے درمیان سے چلا جاؤں گا ۔

تاریخ معین کی گئی ، قوم ثمود اپنے بتوں کو کاندھے پر رکھکر لائے اور کہا : صالح بت سے اپنی حاجت مانگو ، حضرت صالح علیہ السلام نے ایک ایک کرکے ان کے بتوں کو کئی مرتبہ آواز دی مگر انہوں نے جواب نہ دیا ، پھر حضرت صالح علیہ السلام نے فرمایا: تم لوگ مجھ سے درخواست کرو تو انہوں نے کہا کہ مجھے اس پہاڑ کے پاس لے چلئے وہاں کہیں گے ، جناب صالح علیہ السلام جب انہیں پہاڑ کے قریب لائے تو کہا اپنے خدا سے کہو کہ اس پہاڑ سے سرخ ، زیادہ بالوں والی ، ۱۰ سالہ سے بھی کم عمر کی اوٹنی بھیجے ۔

حضرت صالح علیہ السلام نے خدا سے دعا کی اور پہاڑ سے بھیانک اواز ائی اور پہاڑ ہلنے لگا پھر اس پہاڑ سے اسی طرح کی اٹنی باہر ائی جیسا قوم ثمود نے مانگا تھا ، انہوں کہا اپنے خدا سے کہو کہ اس کا بچہ بھی باہر بھیجے تو حضرت صالح نے دعا کی اور اس کا بچہ بھی باہر ایا ، اس منظر کو دیکھ 5 لوگ ایمان لائے اور باقی نے کہا کہ حضرت صالح نے جادو کیا ہے ۔

ان لوگوں نے خدا کے اس معجزہ یعنی اوٹنی اور اس کے بچہ کے قتل کا ارادہ بنایا ، جب اوٹنی اور اس کا بچہ پانی پینے کی غرض سے نکلا تو ان لوگوں نے اس کا قتل کردیا ، سبھی نے اس کا گوشت کھایا اور پھر جناب صالح کے قتل کی سازش رچی مگر خداوند متعال نے ان کی حفاظت فرمائی ۔

خداوند متعال نے جناب صالح علیہ السلام سے کہا کہ تین دن کے بعد عذاب نازل ہوگا ، حضرت صالح علیہ السلام نے انہیں با خبر کیا ، تین بعد جناب جبرئیل نیمہ شب آئے اور خوفناک ندا دی کہ جسے سن کر کان پھٹ گئے ، دل ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے اور اسمان سے اگ کے گولے برسنے لگے جس سے قوم ثمود جل کر راکھ ہوگئی ، حضرت صالح علیہ السلام مومنین کو لیکر حضرموت یا فلسطین چلے گئے جہاں وہ محفوظ رہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

سید مهدی مرعشی نجفی، حوادث الایام، ص 73 ۔

Tags: 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 81