غفلت انسانوں کی نابودی کا سبب

Tue, 09/10/2024 - 09:15

امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل ہے کہ اپ نے فرمایا : قابیل اپنے بھائی کو صحرا میں مارنے کے بعد حیران ہوا کہ انہیں کس طرح دفن کرے اور ان کی لاش کے ساتھ کیا کرے ، چونکہ اس وقت میت کے دفن کرنے کی راہ و رسم نہ تھی ، قابیل ان کا جسم اٹھائے اِس سمت و اُس سمت حیران و پریشان چلتا رہا اور سوچتا رہا کہ لاش کے ساتھ کیا کرے ۔ !

اس بیچ خداوند متعال نے ایک کوے کو قابیل کے روبرو بھیجا ، کوے کی چونچ میں ایک شکار تھا ، کونے اپنی چونچ سے زمین کھندا اور اس شکار کو زمین میں چھپا دیا ، کوے نے اس طرح قابیل کو جنازہ دفن کا طریقہ سیکھایا اور تدفین کی تعلیم دی ، قابیل نے بھی اسی طرح زمین کو کھندا اور اپنے بھائی کو دفن کردیا مگر دفن کرنے کے بعد غفلت کی نیند سے بیدار ہوا اور ایک آہ سرد کھینچ کر کہا کہ وای ہو مجھ پر کہ میں ایک کوے سے بھی زیادہ ناتواں ہوں کہ اس کی طرح اپنے بھائی کے جنازے کو دفن نہ کرسکوں ؟ ! اور پھر پچھتایا ۔ (۱)

قابیل، ہابیل کو دفن کرنے کے بعد جناب ادم علیہ السلام پاس ایا ، جناب ادم علیہ السلام نے اس سے سوال کیا کہ ہابیل کہاں ہے تو اس نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ، کیا اپ نے اسے میرے حوالے کیا تھا ؟ جناب ادم علیہ السلام اس کا جواب سنکر کبیدہ خاطر ہوئے اور جس قدر بھی انہیں تلاش کیا ڈھونڈ نہ سکے ، اپنے نیک صفت اور نیک مزاج بیٹے کے فراق میں شب و روز انسو بہاتے رہے ، اپ کی یہ حالت چالیس دن تک رہی ۔ (۲)

حضرت ادم علیہ السلام ھابیل کی تلاش میں نکلے اور اخر میں ان کی قتل گاہ اور ان کے دفن کا مقام ڈھونڈ نکالا ، قابیل کو اس عمل پر لعنت بھیجا اور اسمان سے بھی ندا آئی کہ اے قابیل تجھ پر اس عمل کی لعنت ہو کہ تو نے اپنے ہی بھائی کا قتل کرڈالا ۔

حضرت ادم علیہ السلام بہت غمگین ہوئے اور خداوند متعال سے التجا کی کہ ان کی مدد کرے ، خداوند متعال نے ان پر وحی فرمائی کہ صبر سے کام لیں ، ہابیل کی جگہ انہیں ایک فرزند عطا کرے گا جو ان کا جانشین ہوگا ، کچھ ہی دن گزرے تھے کہ جناب حوا کی گود ایک نیک سیرت بیٹے سے بھر گئی ، خداوند متعال نے ان پر وحی فرمائی کہ میں نے یہ بیٹا تمہیں تحفہ میں دیا ہے ، اس کا نام ھبۃ اللہ رکھو ، جناب ادم علیہ السلام خوش ہوئے اورھبۃ اللہ نام رکھا ۔ (۳)

عیون اخبار الرضا علیہ السلام میں حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب سے منقول ہے کہ حضرت ادم علیہ السلام نے اپنے بیٹے ہابیل کے سوگ میں اشعار پڑھے ۔ (۴)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ ؛ پھر خدا نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کھود رہا تھا کہ اسے دکھلائے کہ بھائی کی لاش کو کس طرح چھپائے گا تو اس نے کہا کہ افسوس میں اس کوّے کے جیسا بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش کو زمین میں چھاَپا دیتا اور اس طرح وہ نادمین اور پشیمان لوگوں میں شامل ہوگیا ۔ (31)

۲: قال امام محمد باقر علیہ السلام : فبکی ادم علی ھابیل اربعین لیلۃ ۔ تفسیر نورالثقلین ، ج۱، ص۶۱۲ ۔

۳: تفسیر نورالثقلین ، ج۱، ص۶۱۲ ۔

۴: شیخ صدوق ، عیون اخبار الرضا ، ج۱، ص۲۴۳ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 43