خطبہ شام کے پیغامات (۲)

Fri, 08/16/2024 - 16:37

امام نے مزید فرمایا : اللہ نے ہمیں یہ شرف بخشا  اور اس  فضیلت سے نوازا کہ اللہ کا منتخب نبی ہمارے خاندان سے ہے ، صدیق اکبر امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام جیسی عظیم الشان اسلامی شخصیت ہمارے جد ہیں ، جناب جعفر طیار کا تعلق ہم سے ہے شیر خدا اور شیر رسول خدا جناب حمزہ کا تعلق ہم سے ہے ، رسول اللہ کے فرزند جوانان جنت کے سردار سبطین امت امام حسن اور امام حسین علیہما السلام کا تعلق ہم سے ہے ، یوسف زہرا منجی عالم بشریت اس دنیا کو عدل و انصاف سے پر کردینے والے اور دنیا میں صلح و امنیت برپا کرنے والے اس امت کے مہدی آخرالزماں کا تعلق ہم سے ہے ۔ (۱)

امام سجاد علیہ السلام یہ بتانا چاہ رہے تھے کہ تو اے یزید ! نبی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی آل پاک کو قتل کرکے ، قیدی بنا کر ، ان اسلامی شخصیات کے مقدس گھرانہ کو بے رحمی سے قتل کرکے ان کی خواتین اور بچوں کو بے مقنع و چادر بازاروں اور درباروں میں لاکر ، کس طرح ان کی جانشینی کا اعلان کر رہا ہے ، تو اپنے دعوے میں جھوٹا ہے تو فساد و ظلم برپا کر رہا ہے ، تیرا اور تیرے پلید خاندان کا اسلامی قیادت و خلافت سے کوئی رابطہ نہیں ہے امام اپنا حسب و نسب بیان کرکے معاشرہ کو یہ بتا دینا چاہتے تھے کہ ہم ہی وہ ہیں جنہیں اللہ نے ذاتی فضیلتوں کے علاوہ حسب و نسب کی برتری بھی عطا کی ہے لہذا خلافت ہمارا حق ہے نہ کہ یزید کا ، اسلامی قیادت ہمارا حق ہے نہ بنی امیہ کا ۔

اس کے بعد امام سجاد علیہ السلام نے خود کو اس طرح پہچنوایا : أَيُّهَا النَّاسُ أَنَا ابْنُ مَكَّةَ وَ مِنَىأَنَا ابْنُ زَمْزَمَ وَ الصَّفَا.أَنَا ابْنُ مَنْ حَمَلَ الرُّكْنَ بِأَطْرَافِ الرِّدَا ۔۔۔۔۔۔ ؛ میں مکہ اور منی کا فرزند ہوں ، میں زمزم اور صفا کا فرزند ہوں ، میں اس کا فرزند ہوں جس نے حجر اسود کو اپنی ردا میں حمل کیا اور اسے اپنی جگہ نصب کیا ، میں اس بہترین ذات کا فرزند ہوں جس نے لباس احرام کو زیب تن کیا ، میں اس بہترین ذات کا فرزند ہوں جو طواف بجا لانے کیلئے پا برہنہ ہوا ، میں اس بہترین ذات کا فرزند ہوں جو طواف اور سعی بجا لایا ، میں اس بہترین ذات کا فرزند ہوں جس نے تلبیہ پڑھا اور حج کے مناسک بجا لایا ، میں اس کا فرزند ہوں جو معراج کی رات براق پر سوار ہوا ، میں اس کا فرزند ہوں جسے رات میں مسجد الحرام سے مسجد الاقصی لے جایا گیا اور وہاں سے اس نے آسمانوں کی سیر کی ، میں اس کا فرزند ہوں جسے جبرئیل سدرۃ المنتھی ( قرب الہی تک پہونچنے کے بالا ترین مقام ) تک لے گئے ، میں اس کا فرزند ہوں جو مقام قرب الہی سے نزدیک ہوا اور اتنا نزدیک ہوا کہ قاب و قوسین یا اس سے بھی نزدیک مقام تک پہونچ گیا ، میں اس کا فرزند ہوں جس نے آسمان کے فرشتوں کے ہمراہ نماز پڑھی ، میں اس کا فرزند ہوں جس کی جانب رب جلیل نے وحی کی اور کیا وحی کی ، ہاں میں محمد مصطفی کا فرزند ہوں میں علی مرتضی کا بیٹا ہوں ، میں اس کا فرزند ہوں جس نے لوگوں کی ناک اس طرح رگڑی کہ انہوں نے لاالہ الا اللہ کہا ۔ (۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالجات:

۱: خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین، ج۲، ص۷۶. ابن اعثم، احمد بن محمد، الفتوح، ج۵، ص۱۳۳. ابن شهر آشوب، مناقب آل ابی‌طالب، ج۴، ص۱۶۸.  مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، ج۴۵، ص۱۳۸-۱۳۹. پیشوایی، مهدی، مقتل جامع سیدالشهداء، ج۲، ص۱۴۱-۱۳۷.

۲:  گذشتہ حوالہ

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 105